حرمت والے مہینے کیوں محترم ہیں؟

حرمت والے مہینوں کی حرمت کی وجہ

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ حرمت والے مہینوں کی حرمت کی وجہ قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان فرمائیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

حرمت والے مہینوں سے مراد وہ چار مہینے ہیں کہ زمانۂ جاہلیت میں بھی اہلِ عرب جن کا ادب و احترام کرتے تھے اور ان میں جنگ کرنے کو حرام جانتے تھے، خیال رہےکہ! دینِ اسلام میں اولاً ان مہینوں میں جنگ حرام تھی، اب ہر وقت جہاد ہوسکتا ہے، لیکن! ان کا احترام بدستور باقی ہے، اسلام میں ان کی حرمت اور زیادہ رکھی گئی ہے، وہ چار مہینے یہ ہیں، (1) ذو القعدہ (2) ذو الحجہ (3) محرم الحرام (4) رجب۔

ان مہینوں میں سے رجب کی تعظیم اس لئے کہ لوگ اس میں عمرہ کرتے تھے اور بقیہ مہینوں کی اس لئے کہ یہ مہینے حج کےلئے جانے، حج کرنے اور حج سے واپسی کے مہینے تھے۔

حرمت والے مہینوں کے متعلق قرآنِ مجید میں ہے

(اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌؕ- ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ ﳔ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِكِیْنَ كَآفَّةً كَمَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةًؕ- وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ(۳۶)

ترجمہ کنز العرفان: بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک اللہ کی کتاب میں بارہ مہینے ہیں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے، ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں ۔ یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر حال میں لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔ (القرآن، پارہ 10، سورۃ التوبۃ، آیت: 36)

صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ تعالی علیہ اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں چارحرمت والے مہینوں کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”تین متصل ذو القعدہ و ذوالحِجہ، محرم اور ایک جدا رَجَب۔ عرب لوگ زمانۂ جاہلیت میں بھی ان مہینوں کی تعظیم کرتے تھے اور ان میں قتال حرام جانتے تھے۔ اسلام میں ان مہینوں کی حرمت و عظمت اور زیادہ کی گئی۔ (تفسیر خزائن العرفان،صفحہ 362 ، 363،مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

سنن ابی داؤد میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

السنة اثنا عشر شهرا، منها أربعة حرم، ثلاث متواليات: ذو القعدة، و ذو الحجة، و المحرم، و رجب مضر الذي بين جمادى و شعبان

ترجمہ: سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے، ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں: تین تو لگاتار یعنی ذو القعدہ، ذو الحجہ اور محرم، اور چوتھا رجبِ مضر جو جمادی (الاخریٰ) اور شعبان کے درمیان میں ہے۔ (سنن ابی داؤد، جلد 2، صفحہ 195، حدیث: 1947، المكتبة العصرية، بیروت)

مذکورہ آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے ”ان حرمت والے مہینوں میں سے تین متصل ہیں، ذو القعدہ، ذو الحجہ، محرم اور ایک جدا ہے رجب۔ عرب لوگ زمانۂ جاہلیت میں بھی ان مہینوں کی تعظیم کرتے تھے اور ان میں قِتال حرام جانتے تھے، ان مہینوں میں سے رجب کی تعظیم اس لئے کہ لوگ اس میں عمرہ کرتے تھے اور بقیہ مہینوں کی اس لئے کہ یہ مہینے حج کےلئے جانے، حج کرنے اور حج سے واپسی کے مہینے تھے۔۔۔ بیشتر مفسرین کے نزدیک اس آیت سے حرمت والے مہینوں میں کفار سے جنگ کی ممانعت منسوخ ہو گئی ہے اب چاہے حرمت والے مہینے ہوں یا ان کے علاوہ ہر مہینے میں مشرکین سے جنگ کی جائے گی۔" (تفسیر صراط الجنان، جلد 4، صفحہ 117، 118، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4072

تاریخ اجراء: 05 صفر المظفر 1447ھ/ 31 جولائی 2025ء