کسی قرآنی آیت کو پسندیدہ کہنا کیسا؟

یہ کہنا کیسا کہ ”یہ میری پسندیدہ آیت ہے“؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا کسی آیت قرآنی کو یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ میری پسندیدہ آیت ہے، کیونکہ مکمل قرآن ہی پسندیدہ ہونا چاہیے، لیکن کسی ایک آیت کو خاص کر کے کہنا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

ساراقرآن پاک اللہ تعالی کاکلام ہےاورکلام الہی ہونے کے اعتبار سے سارا ہی پسندیدہ اور محبوب ہے لیکن مضمون اور معنی کے اعتبار سے فرق ہے جیسے بعض آیات میں رحمت الہی کا بیان ہے اور بعض میں عذاب الہی کا، نیز بعض میں اللہ تعالی کی توحید اور اس کی صفات کا بیان ہے، جبکہ بعض میں کچھ اور بیان ہے، اب ہر کسی کی رغبت بھی مختلف ہوتی ہے، کسی کو رحمت والے مضمون کے ساتھ زیادہ رغبت ہوتی ہے اور کسی کو توحیدو صفات الہی والے مضمون کے ساتھ رغبت زیادہ ہوتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔

پس جس آیت میں مثلازیادہ رحمت الہی بیان ہوئی، اس وجہ سے کسی نے اس کوپسندیدہ کہا، تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ بقیہ کو ناپسند کرتا ہے، بلکہ اس کا مطلب یایہ ہوسکتاہے کہ اس کےمضمون میں اسے زیادہ رغبت ہے، یا اس میں جورحمت الہی وغیرہ بیان ہوئی، اس کی اہمیت یاخوشی وغیرہ کا اظہار مقصود ہو سکتا ہے،وغیرہ، خود نبی مکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم اور صحابہ کرام علیہم الرضوان سے بھی بعض آیات کے متعلق اپنی پسندیدگی کا اظہار کرنا ثابت ہے۔ لہٰذا کسی آیتِ قرآنی کے متعلق اپنی پسندیدگی کا اظہار کرنے میں (یعنی یوں کہنے میں کہ یہ میری پسندیدہ آیت ہے) کوئی حرج نہیں۔

نبی مکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے بھی اس طرح کا فرمان ثابت ہے، چنانچہ مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

ما أحب أن لي الدنيا وما فيها بهذه الآية: یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ- اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ- اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ

ترجمہ: مجھے دنیا اور جو کچھ اس دنیا میں ہے، اس سب سے بڑھ کر یہ آیت محبوب (پسند) ہے۔ (ترجمہ کنز العرفان:) تم فرماؤ! اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے ،بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔ (مسند احمد، جلد 37، صفحہ 45، حدیث: 22362، مؤسسۃ الرسالۃ)

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے 

کان رجل من الأنصار يؤمهم في مسجد قباء وكان كلما افتتح سورة يقرأ بها لهم في الصلاة مما يقرأ به افتتح:﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ﴾ حتى يفرغ منها ثم يقرأ سورة أخرى معها وكان يصنع ذلك في كل ركعة فكلمه أصحابه فقالوا إنك تفتتح بهذه السورة ثم لا ترى أنها تجزئك حتى تقرأ بأخرى فإما تقرأ بها وإما أن تدعها وتقرأ بأخرى فقال ما أنا بتاركها إن أحببتم أن أؤمكم بذلك فعلت وإن كرهتم تركتكم وكانوا يرون أنه من أفضلهم وكرهوا أن يؤمهم غيره فلما أتاهم النبي صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم أخبروه الخبر فقال يا فلان ما يمنعك أن تفعل ما يأمرك به أصحابك و ما يحملك على لزوم هذه السورة في كل ركعة، فقال إني أحبها فقال حبك إياها أدخلك الجنة

ترجمہ: ایک انصاری شخص مسجدِ قباء میں لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے، وہ جب بھی نماز میں کوئی سورت پڑھنے کے لیے شروع کرتے ،تو سب سے پہلے

قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ

 پڑھتے، یہاں تک کہ اسے مکمل کر لیتے، پھر اس کے بعد کوئی اور سورت پڑھتے،وہ یہ عمل ہر رکعت میں کرتے تھے، ان کے ساتھیوں نے ان سے بات کی اور کہا: تم ہر بار اس سورت سے آغاز کرتے ہو، پھر سمجھتے ہو کہ یہ کافی نہیں،یہاں تک کہ اس کے ساتھ کوئی اور سورت بھی پڑھتے ہو،یا تو صرف یہی سورت پڑھ لیا کرو، یا پھر اسے چھوڑ کر کوئی اور سورت پڑھ لیا کرو، انہوں نے جواب دیا: میں اسے نہیں چھوڑ سکتا، اگر تم چاہو کہ میں اسی طرح تمہیں نماز پڑھاؤں تو ٹھیک ہے، ورنہ اگر تمیں نا پسند ہو، تو میں امامت چھوڑ دیتا ہوں۔ اور لوگ سمجھتے تھے کہ وہ ان میں سب سے افضل ہیں، اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ کوئی دوسرا انہیں نماز پڑھائے۔ پس جب نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم ان کے پاس تشریف لائے، تو انہوں نے سارا واقعہ بیان کیا، نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے اس شخص سے فرمایا: اے فلاں! تمہیں کیا چیز روکتی ہے، اس سے کہ تم وہ کرو جو تمہارے ساتھی کہتے ہیں؟ اور کیا چیز تمہیں ہر رکعت میں اس سورت کو لازم کرنے پر ابھارتی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: میں اس سورت سے محبت کرتا ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری اس سورت سے محبت تمہیں جنت میں داخل کردے گی۔ (صحیح البخاری، صفحہ149، حدیث: 774، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق سنن الترمذی میں ہے کہ آپ نے فرمایا:

ما في القرآن آية أحب إلي من هذه الآية: اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُۚ-

ترجمہ: مجھے یہ آیت قرآن مجید میں سے سب سے زیادہ پسند ہے۔ ترجمہ کنز الایمان: بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرما دیتا ہے۔ (سنن الترمذی، صفحہ 1109، حدیث: 3037،دار ابن کثیر)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4491

تاریخ اجراء: 09 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 01 دسمبر 2025ء