
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا روزانہ کنگھی نہیں کرنی چاہئے؟ سنن ابو داؤد کی حدیث پاک کی روشنی میں براہ کرم اس کی وضاحت فرما دیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
روزانہ کنگھی کرنا جائز ہے۔ اور جس حدیث پاک میں یہ مذکور ہے کہ "نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا مگر یہ کہ کبھی کبھار کی جائے۔" یہاں زیادہ کنگھی کرنے کو ناجائز قرار نہیں دیا گیا بلکہ اس کا ناپسندیدہ ہونا بیان کرنا مقصود ہے، اور مقصد یہ ہے کہ مرد کو بناؤ سنگھار میں مشغول نہیں رہنا چاہئے۔
نیز یہ بھی یاد رہے کہ! یہ حکم مرد کے لیے ہے، عورت کے لیے نہیں۔ نیز یہاں سر کے بالوں میں کثرت سے کنگھی کرنے کو ناپسند فرمایا گیا ہے، داڑھی کے بالوں میں روزانہ کنگھی کرنا اس سے مستثنی ہے۔
سنن ابو داؤد میں ہے
عن عبد الله بن مغفل قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الترجل الا غبا
ترجمہ: روایت ہے حضرت عبداللہ ابن مغفل سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا مگر گاہے گاہے۔ (سنن ابی داؤد، جلد 4، صفحہ 75، المكتبة العصرية، بيروت)
اس حدیث پاک کےتحت مرقاۃ المفاتیح میں ہے
قال القاضي: الغب أن يفعل يوما و يترك يوما، و المراد به النهي عن المواظبة عليه و الاهتمام به؛ لأنه مبالغة في التزيين و تهالك في التحسين. و قال شارح: الغب هو أن يفعل فعلا حينا بعد حين، و المعنى نهى عن دوام تسريح الرأس و تدهينه; لأنه مبالغة في التزيين اهـ. و الظاهر عن عبارته أن تمشيط اللحية كل يوم ليس داخلا في النهي
ترجمہ: قاضی فرماتے ہیں: غب یہ ہے کہ ایک دن کام کرے اور ایک دن ترک کر دے اور اس نہی سے مراد یہ ہے کہ کنگھی کرنے پر ہمیشگی نہ کرے اور اسی کے اہتمام میں نہ لگا رہے؛ کیونکہ یہ زیب و زینت میں مبالغہ اور اپنی تحسین میں پڑے رہنا ہے۔ ایک شارح نے فرمایا: غب یہ ہے کہ کوئی کام وقفے وقفے سے کرے، اور معنی یہ ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سر کے بالوں میں تیل لگانے اورکنگھی کرنے میں دوام اختیار کرنے کو منع فرمایا؛ کیونکہ یہ تزیین میں مبالغہ ہے۔ اور اس عبارت کا ظاہر یہ ہے کہ داڑھی کو ہر روز کنگھی کرنا اس نہی میں داخل نہیں ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح، جلد 7، صفحہ 2826، دار الفكر، بيروت)
اس حدیث پاک کو نقل کرنے کے بعد صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”یہ نہی تنزیہی ہے اور مقصد یہ ہے کہ مرد کو بناؤ سنگھار میں مشغول نہ رہنا چاہئے۔“ (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 16، صفحہ 592، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
اسی حدیث پاک کی شرح میں مرآۃ المناجیح میں ہے "یہ حکم مرد کے لیے سر کے بالوں میں کنگھی کرنے کے متعلق ہے یعنی جس مرد کے سر پر بال ہوں وہ روزانہ ان میں تیل و کنگھی نہ کرے کہ اسی میں لگا رہے بلکہ کبھی کرے کبھی نہ کرے، ایک دن کرے ایک دن نہ کرے۔۔۔ غب غین کے کسرہ سے ب کے شد سے، اس کے معنی ہیں اونٹ کو ایک دن پانی پلانا ایک دن ناغہ کرنا تجارت کو بھی غب کہا جاتا ہے۔ اس ممانعت کا مقصدیہ ہے کہ انسان ظاہری آرائش میں مشغول ہو کر رب کو نہ بھول جائے اس حکم سے عورتیں مستثنٰی ہیں وہ چاہیں تو روزانہ مانگ چوٹی کریں، یوں ہی اگر مرد ڈاڑھی میں روزانہ کنگھی کرے تو مضائقہ نہیں دیکھو مرقات۔ اشعۃ اللمعات نے فرمایا کہ وضو کے بعد ڈاڑھی میں کنگھی کرنا فقیری کو دور کرتا ہے، امام غزالی نے احیاء العلوم میں فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم روز ڈاڑھی میں دو بار کنگھی کرتے تھے۔" (مرآۃ المناجیح، جلد 6، صفحہ 163، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4118
تاریخ اجراء: 17 صفر المظفر 1447ھ / 12 اگست 2025ء