لیٹ کر موبائل سے قرآن پاک پڑھنا جائز ہے؟

لیٹ کر موبائل سے دیکھ کر قرآن پاک پڑھنے کا حکم؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا چارپائی یا زمین پر لیٹ کر موبائل سے دیکھ کر قرآن پاک پڑھنا جائز ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

چار پائی یا زمین وغیرہ پر لیٹے ہوئے موبائل سے دیکھ کر قرآن پاک کی تلاوت کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، البتہ قرآن کریم کی تعظیم کے پیش نظر اس صورت میں پاؤں سمیٹ لیے جائیں اور اگر چادر یا کمبل وغیرہ اوڑھی ہو، تو منہ اس سے باہر نکال لیا جائے۔ نیز اس بات کا خیال رکھا جائے کہ بستر وغیرہ پاک ہو؛ کیونکہ محل نجاست میں قرآن کریم کی تلاوت کرنا مکروہ ہے۔

شیخ برہان الدین ابراہیم بن محمد حلبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 956ھ / 1549ء) لکھتے ہیں:

و لا بأس بالقراءة مضطجعا إذا ضم رجليه لما ورد من الآثار في فضيلة قراءة بعض الآيات و السور عند أخذ المضجع، منها ما روى الترمذي عن شداد بن أوس: قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: ما من مسلم يأوي إلى فراشه فيقرأ سورةً من كتاب اللہ تعالى حين يأخذ مضجعه إلا وكل اللہ عزوجل به ملكا لا يدع شيئا يؤذيه حتى يهب متى هب. و ضم الرجلين لمراعاة التعظيم بحسب الإمكان

ترجمہ: لیٹے ہوئے قرآن پاک پڑھنے میں کوئی حرج نہیں جب وہ اپنی دونوں ٹانگیں سمیٹ لے؛ اس کی وجہ وہ آثار ہیں جو بستر پانے (یعنی سونے) کے وقت بعض آیات اور سورتوں کی تلاوت کی فضیلت کے متعلق وارد ہیں، ان میں سے ایک وہ حدیث ہے جو ترمذی نے حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: "جو مسلمان اپنے بستر کی طرف آئے پھر جب بستر پر لیٹے تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے کوئی سورت پڑھ لے تو اللہ عزوجل اس پر ایک فرشتہ مقرر فرما دیتا ہے جو (اس کی حفاظت کرتا ہے اور) کسی ایسی چیز کو نہیں چھوڑتا جو اسے اذیت پہنچائے، یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جاتا ہے، جب بھی بیدار ہو۔" اور پاؤں سمیٹ لینا بقدرِ امکان تعظیم کا لحاظ رکھنے کی خاطر ہے۔ (غنية المتملي، مسائل تتعلق بقراء ۃ القرآن، جلد 3، صفحہ 16، مطبوعہ ھند)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

لا بأس بالقراءة  مضطجعا إذا أخرج رأسه من اللحاف؛ لأنه يكون كاللبس و إلا فلا

 ترجمہ: لیٹے ہوئے تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہیں، جبکہ وہ اپنا سر لحاف سے باہر نکال لے؛ کیونکہ وہ (اس حالت میں) پہننے کی مانند ہوگا، ورنہ نہیں۔ (الفتاوی الهندیة، کتاب الكراهية، الباب الرابع في الصلاة و التسبيح و رفع الصوت عند قراءة القرآن، جلد 5، صفحہ 316، دار الفکر، بیروت)

امام فخر الاسلام حسن بن منصور قاضی خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 592ھ / 1196ء) لکھتے ہیں:

و تكره قراءة القرآن في موضع النجاسات كالمغتسل و المخرج و المسلخ و ما أشبه ذلك... و قراءة القرآن في المصحف أولى من القراءة عن ظهر القلب لما روى عبادة بن الصامت رضي اللہ تعالى عنه عن النبي صلى اللہ عليه و سلم أنه قال أفضل عبادة أمتي قراءة القرآن نظراً و لأن فيه جمعاً بين العبادتين و هو النظر في المصحف و قراءة القرآن وتكلموا في قراءة القرآن في الفراش مضطجعاً و الأولى أن يقرأ على وجه يكون أقرب إلى التعظيم

 ترجمہ: اور نجاستوں کے مقام میں قرآن پاک پڑھنا مکروہ ہے، جیسے غسل خانہ، بیت الخلا، ذبح خانہ اور جو ان کے مشابہ ہو۔ اور قرآن کو مصحف شریف میں (دیکھ کر) پڑھنا بغیر دیکھے پڑھنے سے بہتر ہے؛ کیونکہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی محتشم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: "میری امت کی افضل عبادت قرآن کو دیکھ کر پڑھنا ہے۔" اور اس لیے بھی کہ اس میں دو عبادتوں کو جمع کرنا ہے یعنی مصحف کی طرف دیکھنا اور قرآن کی تلاوت کرنا۔ اور علما نے بستر پر لیٹے ہوئے قرآن پاک پڑھنے کے بارے میں کلام کیا ہے، اور بہتر یہ ہے کہ (لیٹنے کی حالت میں) اس صورت و ہیئت پر قرآن پاک پڑھے جو تعظیم کے زیادہ قریب ہو۔ (الفتاوی الخانیة، کتاب الصلاة، فصل فی القراءة القرآن... الخ، جلد 1، صفحہ 145- 146، دار الکتب العلمیة، بیروت)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1367ھ / 1948ء) لکھتے ہیں: ” لیٹ کر قرآن پڑھنے میں حرج نہیں، جبکہ پاؤں سمٹے ہوں اور مونھ کھلا ہو۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 3، صفحہ 551، مکتبة المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: FAM-897

تاریخ اجراء: 01 ربيع الآخر 1447ھ / 25 ستمبر 2025ء