
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ قرآن پاک میں پانچ وقت کی نماز کا حکم کس سورت میں ہے، پلیز حوالے کے ساتھ رہنمائی فرما دیجئے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قرآن پاک میں متعدد جگہ پر اللہ تبارک وتعالی نے نمازوں اور ان کے اوقات کا تذکرہ فرمایا ہے، چنانچہ اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
( وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِؕ-اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِؕ-ذٰلِكَ ذِكْرٰى لِلذّٰكِرِیْنَ)
ترجمہ کنز الایمان: اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں بےشک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو۔ (القرآن، سورۃ ھود، پارہ 12، آیت: 114)
اس کے تحت تفسیرجلالین میں ہے
"{وأقم الصلاة طرفي النهار} الغداة والعشي أي الصبح والظهر والعصر {وزلفا} جمع زلفة أي طائفة {من الليل} المغرب والعشاء {إن الحسنٰت} كالصلوات الخمس {يذهبن السيئات} الذنوب الصغائر"
ترجمہ: دن کے دونوں کناروں یعنی صبح وشام نمازاداکرو، فجرکی، ظہرکی اورعصرکی، اوررات کے کچھ حصے میں مغرب اورعشاء کی، بے شک نیکیاں جیسے پانچ نمازیں برائیوں کو یعنی صغیرہ گناہوں کومٹادیتی ہیں۔ (تفسیرجلالین، ص301، مطبوعہ: القاھرۃ)
تفسیرصراط الجنان میں ہے ”اس آیت میں دن کے دو کناروں سے صبح اور شام مراد ہیں، زوال سے پہلے کا وقت صبح میں اور زوال کے بعد کا وقت شام میں داخل ہے۔ صبح کی نمازتو فجر ہے جبکہ شام کی نمازیں ظہر و عصر ہیں اور رات کے حصوں کی نمازیں مغرب و عشا ہیں۔“ (تفسیر صراط الجنان، جلد4، صفحہ511، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
(وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوْبِهَاۚ-وَ مِنْ اٰنَآئِ الَّیْلِ فَسَبِّحْ وَ اَطْرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضٰى)
ترجمہ کنزالایمان: اور اپنے رب کو سراہتے(تعریف کرتے) ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلےاور اس کے ڈوبنے سے پہلے اور رات کی گھڑیوں میں اس کی پاکی بولو اور دن کے کناروں پر اس امید پر کہ تم راضی ہو۔
اس کے تحت تفسیرجلالین میں ہے
"{وسبح} صل {بحمد ربك} حال أي ملتبسا به {قبل طلوع الشمس} صلاة الصبح {وقبل غروبها} صلاة العصر {ومن آناء الليل} ساعاته {فسبح} صل المغرب والعشاء {وأطراف النهار}۔۔۔ أي صل الظهر لأن وقتها يدخل بزوال الشمس فهو طرف النصف الأول وطرف النصف الثاني"
ترجمہ: اوراپنے رب عزوجل کی حمد کرتے ہوئے صبح کی نماز پڑھو سورج چمکنے سے پہلےاورعصرکی نماز پڑھو سورج غروب ہونے سے پہلے اور رات کی گھڑیوں مغرب اورعشاء کی نماز ادا کرو اوردن کے کناروں میں ظہرکی نماز پڑھو(ظہرکی نماز کے لیے دن کے کناروں، فرمایا) کیونکہ ظہر کا وقت سورج کےڈھلنے سے داخل ہوتا ہے تو وہ دن کے پہلے نصف کا بھی کنارہ ہے اوردن کے دوسرے نصف کا بھی کنارہ ہے۔ (تفسیرجلالین، ص419، مطبوعہ: القاھرۃ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4173
تاریخ اجراء: 08 ربیع الاول1447 ھ/02ستمبر 2520 ء