کیا قرآن کو بے وضو غلاف یا ڈبے کے ساتھ پکڑ سکتے ہیں؟

قرآن کو بے وضو غلاف یا اسکے ڈبے کے ساتھ ہاتھ لگانا کیسا؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1986

تاریخ اجراء:25 ربیع الآخر 1446 ھ/29 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرآن کریم کے اوپر جو غلاف لپیٹا جاتا ہے اس سمیت قرآن کریم کو بےوضو یا بے غسل  پکڑ سکتے ہیں؟ نیز گولڈن قرآن کریم جو ڈبے والا ہوتا ہے اس کے  ڈبے سمیت قرآن کریم کو بے وضو یا بے غسل چھوسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرآنِ پاک سے علیحدہ جو غلاف ہوتا ہے  جس کو جزدان کہتے ہیں  اس  کےساتھ قران پاک کو بے وضو  یا بے غسل حالت میں چھوسکتے ہیں، البتہ  وہ کپڑا   جو قرآن پاک سے متصل ہوتا جس کو چولی کہتے ہیں، وہ قرآن پاک کا تابع ہے،   اس کے ساتھ    بے وضو یا بے غسل حالت میں  نہیں چھوسکتے۔  نیز مذکورہ بکس کو  اوپر سے   بلا وضو   اور بلا غسل چھو سکتے ہیں، اس کے اندر رکھے ہوئے قرآن پاک کو  بلاحائل نہیں چھو سکتے۔

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”جس کو نہانے کی ضرورت ہو اس کو مسجد میں جانا، طواف کرنا، قرآن مجید چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چَولی چُھوئے یا بے چُھوئے دیکھ کر یا زبانی پڑھنا یا کسی آیت کا لکھنا یا آیت کا تعویذ لکھنا یا ایسا تعویذ چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے مُقَطَّعات کی انگوٹھی حرام ہے۔ اگر قرانِ عظیم جُزدان میں ہو تو جزدان پر ہاتھ لگانے میں حَرَج نہیں، یوہیں رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نہ اپنا تابع ہو نہ قرآنِ مجید کا تو جائز ہے، کُرتے کی آستین، دُوپٹے کی آنچل سے یہاں تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے مونڈھے پر ہے دوسرے کونے سے چھُونا حرام ہے کہ یہ سب اس کے تابع ہیں جیسے چَولی قرآن مجید کے تابع تھی۔(بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 326، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم