قرآن کریم میں مشرقین اور مغربین سے کیا مراد ہے؟

قرآن مجید میں مذکور مشرقین اور مغربین کی وضاحت

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

قرآن مجید میں مشرقَین اور مغربَین کا ذکر ہے اس سے کیا مراد ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اس کی وضاحت میں بعض کتب تفسیرسے درج ذیل وضاحت ملی ہے:

 (1)گرمی اورسردی میں سورج دو مختلف مقامات سے طلوع اور غروب ہوتا ہے، ان الفاظ سے سورج کے طلوع و غروب ہونے کے وہی گرمی اورسردی کے دو مقام مراد ہیں۔

(2) دو مشرقوں میں سے پہلا مشرق سال کے سب سے لمبے دن میں سورج کے طلوع ہونے کا مقام اور دوسرے مشرق سے سال کے سب سے چھوٹے دن میں سورج کے طلوع ہونے کا مقام مراد ہے، اور اسی طرح دو مغربوں کی تفصیل ہے۔

(3)ان سے سورج و چاند، دونوں کے طلوع و غروب ہونے کے مقام مراد ہیں۔

چنانچہ تفسیر طبری اور تفسیر مجاہد میں ہے:

(واللفظ للاخر): ”عن مجاهد: ﴿رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ﴾ قال: مشرق الشمس في الشتاء، ومشرقها في الصيف ﴿وَ رَبُّ الْمَغْرِبَیْنِ﴾قال: مغرب الشمس في الشتاء، ومغربها في الصيف“ ترجمہ: حضرت مجاہد سے منقول ہے (دو مشرقوں کا رب) دو مشرقوں سے گرمی اور سردی میں سورج کا طلوع ہونا مراد ہے(اور دونوں مغربوں کا رب) اور دو مغربوں سے گرمی اور سردی میں سورج کا غروب ہونا مراد ہے۔ (تفسیر مجاھد، سورۃ الرحمن، تحت الآیۃ17، صفحہ 637، مطبوعہ مصر)

تفسیر روح البیان میں ہے

”قال في كشف الاسرار أحد المشرقين هو الذي تطلع منه الشمس فى أطول يوم من السنة والثاني الذي تطلع منه في اقصر يوم وبينهما مائة وثمانون مشرقا وكذا الكلام في المغربين وقيل أحد المشرقين للشمس والثاني للقمر وكذا المغربان“

 ترجمہ: کشف الاسرار میں فرمایا: دو مشرقوں میں سے پہلا مشرق سال کے سب سے لمبے دن میں سورج کے طلوع ہونے کا مقام اور دوسرے مشرق سے سال کے سب سے چھوٹے دن میں سورج کے طلوع ہونے کا مقام مراد ہے اور ان دونوں کے درمیان تقریبا 180 مشرق ہیں اسی طرح دو مغربوں کی تفصیل ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ دو مشرقوں میں سے ایک سے سورج کا طلوع ہونا مراد ہے اور دوسرے سے چاند کا، یونہی دو مغربوں کی تفصیل ہے۔ (تفسیر روح البیان، سورۃ الرحمن، تحت الآیۃ 17، جلد9، صفحہ 294، دارالفکر، بیروت)

تفسیر خزائن العرفان میں ہے”دونوں پورب اور دونوں پچھم سے مراد آفتاب کے طلوع ہونے کے دونوں مقام ہیں گرمی کے بھی اور جاڑے کے بھی، اسی طرح غروب ہونے کے بھی دونوں مقام ہیں۔“ (تفسیرخزائن العرفان، سورۃالرحمن، تحت الآیۃ 17)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4278

تاریخ اجراء: 30ربیع الاول1447 ھ/24ستمبر 2520 ء