دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
یہ کہنا کیسا کہ سب آسمانی کتابوں میں قرآن پاک سب سے افضل ہے، جبکہ کلام الہی ہونے میں سب برابر ہیں۔؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
کلام الہی ہونے میں تمام آسمانی کتابیں برابر ہیں، ہاں ہمارے لیے ثواب کم اورزائدہونے کے اعتبار سے فرق ہوتا ہے جیسے قرآن پاک سارا ہی اللہ تعالی کاکلام ہے، لیکن اس میں بھی ہمارے لیے ثواب کے اعتبارسے فرق آتا ہے مثلا سورہ اخلاص کو تین مرتبہ پڑھنے پر پورے قرآن پاک کا ثواب ملتا ہے، جبکہ سورہ فلق کوتین مرتبہ پڑھنے پریہ ثواب نہیں ملتا، لہذا قرآن پاک کےدوسری آسمانی کتابوں سے افضل ہونے کامطلب بھی یہی ہے کہ قرآن پاک میں دیگر آسمانی کتابوں کے مقابلے میں ہمارے لیے ثواب زیادہ ہے، پس اس اعتبارسے قرآن پاک کوسب آسمانی کتابوں سےافضل کہنا درست ہے۔
بہار شریعت میں ہے ”بہت سے نبیوں پر اللہ تَعَالٰی نے صحیفے اور آسمانی کتابیں اُتاریں، اُن میں سے چار کتابیں بہت مشہور ہیں: "تورات" حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر، "زبور" حضرت داؤد عَلَیْہِ السَّلَام پر، "اِنجیل" حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر، "قرآنِ عظیم" کہ سب سے افضل کتاب ہے، سب سے افضل رسول حضور پُر نور احمدِ مجتبیٰ محمدِ مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّمَ پر۔ کلامِ الٰہی میں بعض کا بعض سے افضل ہونا اس کے یہ معنی ہیں کہ ہمارے لیے اس میں ثواب زائد ہے، ورنہ اللہ (عزوجل) ایک، اُس کا کلام ایک، اُس میں افضل و مفضول کی گنجائش نہیں۔(بہار شریعت، جلد 1، حصہ 1، صفحہ 29، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
تفسیرِ خازن میں ہے
و من أجاز تفضيل بعض القرآن على بعض من العلماء و المتكلمين قالوا: هذا التفضيل راجع إلى عظم أجر القارئ أو جزيل ثوابه و قول: إن هذه الآية أو هذه السورة أعظم أو أفضل بمعنى أن الثواب المتعلق بها أكثر و هذا هو المختار
یعنی: اور جن علماء اور متکلمین نے قرآن کے بعض حصوں کو بعض پر فضیلت دینے کی اجازت دی ہے، وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ فضیلت دراصل قاری کے اجر کی عظمت یا زیادہ ثواب کی طرف لوٹتی ہے، اور یہ کہنا کہ یہ آیت یا یہ سورت زیادہ عظمت یا فضیلت رکھتی ہے، اس معنی میں ہے کہ اس کے ساتھ متعلق ثواب زیادہ ہے اور یہی مختار قول ہے۔ (تفسیر الخازن، جلد 1، صفحہ 188، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4475
تاریخ اجراء: 04 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 26 نومبر 2025ء