قرآن پڑھنے والے کے پاس اونچی جگہ بیٹھنا کیسا؟

قرآن پاک پڑھنے والے کے پاس اونچی جگہ پر بیٹھنا کیسا ؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک بندہ مصلے پر بیٹھ کر قرآن پاک کی تلاوت کر رہا ہو اور اس کے قریب چار پائی کے اوپر کچھ مرد یا عورتیں بیٹھی ہوں تو کیا حکم ہو گا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

قرآن کریم کا ادب و احترام کرنا ہر مسلمان کا مذہبی وتیرہ اور ہر حال میں مطلوب و محبوب عمل ہے ، لہذا ہر وقت قرآن کریم کی تعظیم کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ تعظیم و توہین کا دار و مدار عرف و رواج پر ہوتا ہے یعنی اس جگہ جسے لوگ ادب میں شمار کریں وہ فعل ادب و تعظیم کا قرار پاتا ہے اور جسے لوگ بے ادبی جانیں وہ فعل بے ادبی و توہین قرار پاتا ہے۔ پوچھی گئی صورت میں قرآن کریم سے دیکھ کر تلاوت کرنے والے شخص کے قریب چار پائی پر بیٹھنا بے ادبی و ممنوع ہے، کیونکہ ہمارے ہاں قرآن کریم کی بنسبت اونچائی پر بیٹھنا بے ادبی ہی تصور کیا جاتا ہے، لہٰذا اس سے احتراز کیا جائے، البتہ اگر درمیان میں کوئی چیز مثلاً پردہ حائل ہو یا مناسب حد تک کافی دوری بنا لی جائے تو مضائقہ نہیں۔

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

﴿وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآىٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ﴾

ترجمہ: اور جو اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے۔ (پارہ 17، سورۃ الحج 22، آیت 32)

تفسیر صراط الجنان میں روح البیان کے حوالے سے ہے: ”یعنی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کی تعظیم کرنا دلوں کے پرہیز گار ہونے کی علامت ہے۔“ (تفسیر صراط الجنان، جلد 6، صفحہ 440، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں: ”تعظیم قرآن عظیم ایمان مسلم ہے۔ اس کے لیے کسی خاص آیت و حدیث کی کیا حاجت، اور تعظیم و بے تعظیمی میں بڑا دخل عرف کو ہے۔ محقق علی الاطلاق "فتح القدیر" میں فرماتے ہیں:"یحال علی المعھود"(یعنی یہ معاملہ عرف اور رواج کے حوالے کیا جاتا ہے)۔(فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 391، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

ایک اور مقام پر تحریر فرماتے ہیں: ”قاعدہ مسلمہ مرعیہ عقلیہ شرعیہ سے معلوم کہ توہین و تعظیم کا مدار عرف و عادت ناس و بلاد پر ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 7، صفحہ 315، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1367ھ/ 1948ء) لکھتے ہیں: ”قرآن مجید کے آداب میں یہ بھی ہے کہ اس کی طرف پیٹھ نہ کی جائے، نہ پاؤں پھیلائے جائیں، نہ پاؤں کو اس سے اونچا کریں، نہ یہ کہ خود اونچی جگہ پر ہو اور قرآن مجید نیچے ہو۔(بہار شریعت، جلد 3، حصہ 16، صفحہ 496، مکتبة المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: FAM-876

تاریخ اجراء: 15 ربيع الاول 1447ھ/9 ستمبر 2025ء