Kya Zinda Insan ki Rooh Jisam Se Nikal Kar Sair Karti Hai?

کیا زندہ انسان کی روح جسم سے نکل کر سیر کرتی ہے؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1943

تاریخ اجراء:26ربیع الاول1446ھ/01اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا زندہ انسان کی روح جسم سے نکل کر سیر کر کے واپس آسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ رب العالمین کا فرمان ہے:وَ هُوَ الَّذِیْ یَتَوَفّٰىكُمْ بِالَّیْلِ وَ یَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ یَبْعَثُكُمْ فِیْهِ لِیُقْضٰۤى اَجَلٌ مُّسَمًّىۚ-ثُمَّ اِلَیْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ یُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(60) ترجمہ:  اور وہی ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے اورجانتا ہے جو کچھ دن میں کماؤ پھر تمہیں دن میں اٹھاتا ہے کہ ٹھہرائی ہوئی میعاد پوری ہو پھر اسی کی طرف تمہیں پھرنا ہے پھر وہ بتادے گا جو کچھ تم کرتے تھے۔(سورۂ انعام، آیت60)

   تفسیرِ نعیمی میں اس آیت کے تحت ہے: ”یہاں وفات سے مراد نیند ہے۔ خیال رہے کہ نیند کو موت کہنے کی چند وجہ بیان کی گئی ہیں۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ موت کی حقیقت ہے روح کا بدن سے نکل جانا اور نیند میں بھی روح بدن سے نکل جاتی ہے، اس کی شعاع بدن میں رہتی ہے، روح نکل کر عالم کی چیزیں، حالت دیکھتی ہے، اس کو خواب کہا جاتا ہے اور موت میں روح بھی جسم سے نکل جاتی ہے، اس کی شعاع بھی، چونکہ نیند میں روح جسم سے نکل جاتی ہے۔ اس لئے اسے وفات فرمایا گیا (تفسیر روح البیان)۔ اس کی مثل حضرت ابن عباس سے مرفوعاً منقول ہے (تفسیر ابن کثیر)۔ بعض علماء نے فرمایا کہ انسان کے جتنے اعضاء ہیں کان، ناک، آنکھیں، زبان وغیرہ ان سب کی الگ الگ رو حیں ہیں جو سوتے وقت سب کی سب قبض کرلی جاتی ہیں۔ جاگنے پر لوٹادی جاتی ہیں، دل کی روح مرتے وقت نکالی جاتی ہے اس لئے نیند کی حالت میں دل کی حرکت باقی رہتی ہے، مگر حو اس اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں، چونکہ نیند میں قبض روح ہو تا ہے لہٰذا اسے وفات کہتے ہیں (تفسیر مدارک)۔ بعض علماء فرماتے ہیں کہ انسان میں دو روحیں ہیں: ایک وہ جس سے زندگی قائم ہے دوسری وہ جس سے ہوش و حواس قائم ہیں۔  پہلی روح کو روح حیوانی کہتے ہیں، دوسری روح کو روح سلطانی۔ پہلی روح موت کے وقت نکلتی ہے، دوسری روح سوتے میں نکل جاتی ہے۔“(تفسیر نعیمی، جلد7،صفحہ 429، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم