دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھنےکے جو فضائل احادیث میں وارد ہیں، اگر کوئی شخص شبِ جمعہ کو سورۂ کہف پڑھ لے، تو اسے یہ فضائل حاصل ہوجائیں گے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شبِ جمعہ (یعنی جمعرات کو مغرب کا وقت شروع ہونے کے بعد) بھی سورۂ کہف پڑھنے سے احادیث میں بیان کردہ فضائل حاصل ہوجائیں گے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ جمعہ کے دن سورۂ کہف کی تلاوت کرنے کے فضائل احادیثِ طیبہ میں مختلف الفاظ کے ساتھ مروی ہیں، بعض روایات میں جمعہ کے دن کا اور بعض میں جمعہ کی رات کا ذکر ہے۔ شارحینِ حدیث نے دونوں میں یہ تطبیق بیان کی ہے کہ جن روایات میں جمعہ کے دن کا ذکر ہے، وہاں دن کے ساتھ رات بھی مراد ہے اور جن روایات میں جمعہ کی رات کا ذکر ہے، تو وہاں ساتھ جمعہ کا دن بھی مراد ہے، لہٰذا شبِ جمعہ یا جمعہ کے دن، کسی بھی وقت سورۂ کہف کی تلاوت کی جائے، تو احادیث طیبہ میں بیان کردہ فضائل حاصل ہوجائیں گے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:
”مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ في يَوْمَ جُمُعَة أَضَاءَ لَهُ مِنَ النُّورِ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ الْعَتِيقِ“
ترجمہ: جو شخص جمعہ کے دن سورۂ کہف کی تلاوت کرے، تو اس شخص اور کعبہ شریف کے درمیان ( فاصلے جتنا بڑا )نور اس شخص کے لیےپیدا کر دیا جاتا ہے۔ (شعب الایمان، جلد 4، صفحہ 437، مطبوعہ مکتبۃ الرشد، ریاض)
سنن دارمی میں اسی روایت کو لیلۃ( یعنی رات ) کے لفظ سے روایت کیا گیا:
”مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ أَضَاءَ لَهُ مِنَ النُّورِ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ الْعَتِيقِ“
ترجمہ: جو شخص جمعہ کی رات( یعنی شبِ جمعہ ) کو سورۂ کہف کی تلاوت کرے، تو اس شخص اور کعبہ شریف کے درمیان (فاصلے جتنا بڑا) نور اس شخص کے لیے پیدا کر دیا جاتا ہے۔(سنن دارمی، کتاب فضائل القرآن، جلد 3، صفحہ 241، مطبوعہ قاھرہ )
امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ رات کو سورۂ کہف کی تلاوت فرمایا کرتے تھے، چنانچہ امام مروزی رحمۃ اللہ علیہ (المتوفى: 294ھ) لکھتے ہیں:
”كَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ“
مفہوم واضح ہے۔ (مختصر قيام الليل وقيام رمضان وكتاب الوتر، باب ثواب القراءۃ باللیل، صفحہ 170، مطبوعہ فیصل آباد )
علامہ مناوی رحمۃ اللہ علیہ فیض القدیر میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ والی حدیثِ پاک کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
”فيندب قراءتها يوم الجمعة وكذا ليلتها كما نص عليه الشافعي رضي الله عنه“
ترجمہ: لہٰذا جمعہ کےدن سورۂ کہف کی تلاوت کرنا مستحب ہے، اسی طرح جمعہ کی رات ( یعنی شبِ جمعہ ) کو بھی، جیسا کہ امام شافعی رضی اللہ عنہ نےاس پر نص فرمائی ہے۔(فیض القدیر، جلد 6، صفحہ 198، مطبوعہ مصر)
دونوں طرح کی روایات میں تطبیق بیان کرتے ہوئے آپ رحمۃ اللہ علیہ لکھتےہیں:
”قال الحافظ ابن حجر في أماليه: كذا وقع في روايات يوم الجمعة وفي روايات ليلة الجمعة ويجمع بأن المراد اليوم بليلته والليلة بيومها“
ترجمہ: حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اپنی امالی میں فرماتے ہیں: بعض روایات میں جمعہ کے دن کا اور بعض میں جمعہ کی رات کا ذکر ہوا ہے، ان کے درمیان تطبیق یوں دی جائے گی کہ دن اپنی رات کےساتھ اور رات اپنےدن کے ساتھ مراد ہے۔ (فیض القدیر، جلد 6، صفحہ 199، مطبوعہ مصر)
اسی چیز کو التیسیر میں یوں بیان کیا:
”وَفِي رِوَايَة بدل يَوْم الْجُمُعَة لَيْلَة الْجُمُعَة وَجمع بِأَن المُرَاد الْيَوْم بليلته وَاللَّيْلَة بيومها“
مفہوم گزر چکا۔ (التیسیر شرح جامع الصغیر، جلد 2، صفحہ 436، مکتبہ امام شافعی، ریاض)
علامہ علاؤالدین حصکفی رحمۃ اللہ علیہ درمختار میں فرماتے ہیں:
”مما اختص بہ یومھا قراءۃ الکھف فیہ“
ترجمہ: جن چیزوں کے ساتھ یہ(جمعہ کا ) دن خاص ہے، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس میں سورۂ کہف کی تلاوت کی جائے۔
اس کے تحت علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
”ای یومھا ولیلتھا، والافضل فی اولھما مبادرۃ للخیر وحذرا من الاھمال“
ترجمہ: یعنی جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کو سورۂ کہف کی تلاوت کرنا اور افضل یہ ہے کہ ان کے شروع وقت میں تلاوت کی جائے، بھلائی حاصل کرنے میں جلدی کرنےاور سستی و کاہلی سے بچنے کے لیے۔( رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الصلوٰۃ، مطلب ما اختص بہ یوم الجمعۃ، جلد 3، صفحہ 48، مطبوعہ کوئٹہ )
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”جمعہ کے دن یا رات میں سورۂ کہف کی تلاوت افضل ہے اور زیادہ بزرگی رات میں پڑھنے کی ہے۔“ (بھارِ شریعت، جلد 1، حصہ 4، صفحہ 776، مکتبۃ المدینہ، کراچی )
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب : مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر : Aqs-2871
تاریخ اجراء : 06جمادی الاُخریٰ 1447ھ/28 نومبر 2025 ء