شرعی معذور کا وقت نکلنے کے بعد قرآن چھونا

معذورِ شرعی کا وقت گزرنے کے بعد قرآن پاک کو چھونا

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شرعی معذور فجر کے وضو سے قرآن پاک کو بلاحائل چُھو کر تلاوت کر رہا ہو اور اسی دوران سورج طلوع ہو جائے، تو کیا وہ اسی فجر کے وضو سے اب بھی قرآن پاک کو بلاحائل چُھو سکتا ہے؟ یا اُسے دوبارہ وضو کرنا ہوگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

شرعی معذور سورج طلوع ہونے کے بعد فجر کے وضو سے قرآن پاک کو بلاحائل نہیں چُھو سکتا، کیونکہ شرعی معذور جب فرض نماز کا وقت ہو جانے پر وضو کر لے، تو اس وضو سے وہ اس وقت کے دوران جتنی چاہے فرض و نفل نمازیں ادا کر سکتا ہے اور قرآن پاک کو بلا حائل چُھو بھی سکتا ہے، البتہ جب فرض نماز کا وقت ختم ہوجائے یا جس عذر کے سبب وہ معذور ہے، اس کے علاوہ کوئی اور ناقضِ وضو چیز پائی جائے، تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں فجر کا وقت ختم ہوتے ہی شرعی معذور کا وضو ٹوٹ جائے گا اور قرآن پاک کو بلا حائل چُھونے کے لیے اِسے دوبارہ وضو کر نا لازم ہوگا۔

شرعی معذور جب وضو کر لے، تو اس وقت کے دوران اس کا وضو قائم رہتا ہے، بشرطیکہ کوئی اور ناقضِ وضو چیز نہ پائی جائے، چنانچہ ملک العلماءعلامہ کاسانی حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 587ھ / 1191ء) لکھتے ہیں:

انما تبقى طهارة صاحب العذر فی الوقت اذا لم يحدث حدثا آخر اما اذا احدث حدثا آخر فلا تبقى۔۔۔ الطهارة متى وقعت لعذر لا يضرها السيلان ما بقی الوقت

ترجمہ: شرعی معذور کی طہارت وقت کے دوران باقی رہتی ہے، جب تک کوئی اور حدث(ناقضِ وضو) نہ پایا جائے، لیکن جب کوئی اور حدث پایا گیا، تو طہارت باقی نہیں رہے گی۔۔۔ شرعی معذور کی طہارت جب کسی عذر کی وجہ سے واقع ہو، تو جب تک وقت باقی ہے اس عذر کا جاری ہونا شرعی معذور کی طہارت کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ (بدا ئع الصنائع، جلد 1، صفحہ 28، مطبوعہ دار الكتب العلمية، بیروت)

شرعی معذور ہر فرض نماز کے لیے وضو کرے اور اس وقت میں جتنی چاہے فرض و نفل نمازیں ادا کر سکتا ہے، جیسا کہ علامہ شُرُنبلالی حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1069ھ / 1658ء) لکھتے ہیں:

تتوضا المستحاضة و من به عذر كسلس بول و استطلاق بطن لوقت كل فرض و يصلون به ما شاءوا من الفرائض و النوافل

ترجمہ: مستحاضہ اور جسے کوئی عذر لاحق ہو، جیسے پیشاب کا بار بار آنا یا پیٹ خراب ہونا، وہ ہر فرض نماز کے لیے وضو کریں اور اس وضو سے جتنی چاہیں فرض و نفل نماز یں ادا کر سکتے ہیں۔ مذکورہ عبار ت میں"و النوافل" کے تحت قرآن پاک کو چُھونے کے متعلق لکھتے ہیں:

الواجبات كالوتر و العيد و صلاة جنازة و طواف و مس مصحف

یعنی اس وضو سے واجبات، مثلاً وتر، نمازِ عید کی ادائیگی، نیز نمازِ جنازہ پڑھنے، طوافِ کعبہ کرنے اور قرآنِ پاک کو چُھونے کی بھی اجازت ہے۔ (مراقی الفلاح شرح نور الایضاح، صفحہ 63، مطبوعہ المكتبة العصرية)

مفتی محمد وقار الدین رضوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1413ھ / 1992ء) لکھتے ہیں: ”(شرعی) معذور کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ ایک مرتبہ وضو کرے، تو پورے وقت میں اس ناقضِ وضو کی وجہ سے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا جس کی وجہ سے یہ معذور بنا تھا۔ اس پورے وقت میں اس کا وضو باقی رہے گا اور ہر عبادت کرتا رہے گا، وقت ختم ہوتے ہی اس کا وضو بھی ٹوٹ جائے گا اور دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔“ (وقار الفتاوی، جلد 2، صفحہ 12 - 13، مطبوعہ بزم وقار الدین، کراچی)

فرض نماز کا وقت ختم ہوتے ہی شرعی معذور کا وضو ٹوٹ جائے گا اور دوسری نمازوں یا قرآن پاک کو بلا حائل چُھونے وغیرہ کے لیے اِسے دوبارہ وضو کر نا لازم ہوگا، چنانچہ علامہ بُر ہانُ الدین مَرْغِینانی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:593ھ / 1196ء) لکھتے ہیں:

اذا خرج الوقت بطل وضوؤهم و استانفوا الوضوء لصلاة اخرى

ترجمہ: جب (فرض نماز کا) وقت نکل جائے، تو شرعی معذوروں کا وضو ٹوٹ جائے گا اور دوسری نماز کے لیے یہ دوبارہ وضو کریں گے۔ (الھدایہ، جلد 1، صفحہ 34، مطبوعہ دار احياء التراث العربی، بيروت)

در مختار میں ہے:

(اذا خرج الوقت بطل) ای ظهر حدثه السابق

ترجمہ: جب فرض نماز کا وقت ختم ہوا، تو معذور کا وضو باطل ہوگیا، یعنی اس کا حدث سابق ظاہر ہوگیا۔ (الدر المختار، جلد 1، صفحہ 556 - 555، مطبوعہ کوئٹہ)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1367ھ / 1947ء) لکھتے ہیں: ”فرض نماز کا وقت جانے سے معذور کا وُضو ٹوٹ جاتا ہے، جیسے کسی نے عصر کے وقت وُضو کیا تھا، تو آفتاب کے ڈوبتے ہی وُضو جاتا رہا۔۔۔ معذور کا وُضو اس چیز سے نہیں جاتا جس کے سبب معذور ہے، ہاں اگر کوئی دوسری چیزوُضو توڑنے والی پائی گئی، تو وُضو جاتا رہا، مثلاً جس کو قطرے کا مرض ہے، ہوا نکلنے سے اس کا وُضو جاتا رہے گا اور جس کو ہوا نکلنے کا مرض ہے، قطرے سے وُضو جاتا رہے گا۔“ (بھارِ شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 386 - 387، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: FSD-9598

تاریخ اجراء: 12 جمادی الاولیٰ 1447ھ/04 نومبر 2025 ء