
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-566
تاریخ اجراء: 17رجب المرجب 1443ھ/19فروری2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
حضرت جبریل علیہ
السلام نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مقام سدرة المنتهى پہنچ
کر یہ عرض کی کہ میں
آگے نہیں جا سکتا ہو ورنہ میرا پر چل جائے گا۔اس کا حوالہ بیان
فرما دیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
المواھب اللدنیہ میں ہے:”اتانى جبريل وكان السفير
بى إلى ربى، إلى أن انتهى إلى مقام ثم وقف عند ذلك، فقلت: يا جبريل، فى مثل هذا
المقام يترك الخليل خليله؟ فقال:إن تجاوزته احترقت بالنور “ترجمہ:نبی
پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت جبریل
میرے پاس آئے کہ مجھےمیرے رب کے پاس لے جائیں یہاں تک کہ
وہ ایک مقام پر پہنچ کر رک گئے ،تو نبی پاک صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا:اے جبریل! کیاایسے مقام پر دوست اپنے دوست
کو چھوڑ دیتا ہے ؟ حضرت جبریل نے عرض کی:اگر میں آگے بڑھا
تو میں نور سے جل جاؤں گا۔ ( المواھب اللدنیۃ،جلد2،صفحہ462،
المكتبة التوفيقية، القاهرة، مصر)
نیزتفسیررازی،تفسیرنیشاپوری،تفسیرروح
البیان،اورشرح الشفاللملاعلی القاری علیہ الرحمۃ
وغیرہ میں بھی اس طرح کی روایت موجودہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم