
مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل
رضا مدنی
فتوی نمبر:Web-845
تاریخ اجراء: 28 جمادی الاول1444 ھ /23 دسمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
تلاوت کے
شروع میں اعوذ باللہ پڑھنا مستحب ہے اورہر سورت کی ابتدا میں بسم اﷲ
پڑھناسنت، ورنہ مستحب ہے۔اگر دورانِ تلاوت کوئی دنیوی کام کیا،مثلاً بات چیت وغیرہ کر لی، تو دوبارہ
تلاوت شروع کرنے کی صورت میں پھر سےتعوذ و تسمیہ پڑھنا مستحب ہےاور
اگردینی کام کیا مثلاً سلام یا اذان کا جواب دیا
یا سبحان اﷲ اور کلمۂ طیّبہ وغیرہ اذکار پڑھے، تو اَعُوْذُ بِاللہ
پھر پڑھنا اس کے ذمے نہیں۔
بہار شریعت میں
ہے: شروع تلاوت میں اعوذ پڑھنا مستحب ہے اور ابتدائے سورت میں بسم اﷲ
سنت، ورنہ مستحب ہے۔درمیان میں کوئی دنیوی
کام کرے تو اعوذباﷲ بسم اﷲ پھر پڑھ لے اور دینی کام
کیا مثلاً سلام یا اذان کا جواب دیا یا سبحان اﷲ
اور کلمۂ طیّبہ وغیرہ اذکار پڑھے، اَعُوْذُ بِاللہ
پھر پڑھنا اس کے ذمے نہیں۔(بہار
شریعت، جلد01، صفحہ550، مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم