
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1108
تاریخ اجراء: 07ربیع ا لثانی1445 ھ/23اکتوبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قرآن کریم کی تلاوت میں ’’ض“ کو
قصداً ”ظاد“ یا ”دواد“ پڑھنا، نا جائز و حرام اورسخت گناہ ہے، خواہ نماز
میں ہو یا بیرونِ نماز۔
امام اہلسنت شاہ امام احمد رضاخان
رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” ض ظ ذ ز معجمات سب
حروف متبائنہ متغائرہ ہیں، ان
میں کسی کو دوسرے سے تلاوتِ
قرآن میں قصداً بدلنا، اس کی جگہ اسے پڑھنا نماز میں ہوخواہ
بیرونِ نماز حرام قطعی و گناہِ عظیم ،افتراء علی
اﷲ و تحریفِ کتابِ کریم ہے ۔“(فتاوی رضویہ،جلد 6،صفحہ 305،رضا
فاؤنڈیشن،لاہور)
مزید فرماتے ہیں:”عمداً
ظا یا داد دونوں حرام ، جو قصد کرے کہ بجائے ”ض“ ”ظ“ یا” د“ پڑھوں گا
ان کی نماز کبھی تام فاتحہ تک بھی نہ پہنچے گی ، مغدوب
یا مغظوب کہتے ہی بلا شبہ فاسد و باطل ہوجائے گی۔“(فتاوی رضویہ،جلد 6،صفحہ 322،رضا
فاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم