تلاوت سے پہلے ’’ اعوذ باللہ ‘‘ پڑھنا واجب ہے یا مستحب؟

تلاوت سے پہلے ’’ اَعُوْذُ بِاللہِ ‘‘ پڑھنا واجب ہے یا مستحب؟

دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین  و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارےمیں کہ قرآن پاک پڑھتے ہوئے تلاوت  شروع کرنے سے پہلے اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِپڑھنا واجب ہے یا مستحب ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

تلاوت سے پہلے  اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھنا مستحب ہے،البتہ بعض کتابوں میں پبلشرز کی غلطی کی وجہ سے واجب لکھا گیا ہے، جو کہ درست نہیں ہے۔ صحیح مسئلہ یہی ہے کہ تلاوت سے پہلے  اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھنا مستحب ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

﴿ فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ﴾

ترجمہ کنزالایمان : ’’تو جب تم قرآن پڑھو ،تو اللہ کی پناہ مانگو شیطان مردود سے۔‘‘ (پارہ14، سورۃ النحل، آیت98)

اس آیت کریمہ کے تحت تلاوت سے پہلےتعوذ پڑھنے کا حکم بیان کرتے ہوئے تفسیرات احمدیہ میں ہے:

”والجمھور علی انہ للاستحباب“

یعنی جمہور کا مؤقف یہی ہے کہ امر استحباب کے لیے ہے۔ (تفسیرات احمدیہ، صفحہ476، مطبوعہ بیروت)

اس آیت کریمہ کے تحت  تفسیر خزائن العرفان میں ہے: ” یعنی قرآنِ کریم کی تلاوت شروع کرتے وقت’’ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ‘‘ پڑھو،  یہ مستحب ہے ۔ “ (خزائن العرفان، صفحہ518، مکتبۃالمدینہ،کراچی)

غنیۃ المستملی میں ہے:

”والتعوذ یستحب مرۃ واحدۃ ما لم یفصل بعمل دنیوی“

یعنی تلاوت سے پہلے ایک بار تعوذ پڑھنامستحب ہے جب تک دنیاوی کام کا فاصلہ نہ ہو جائے۔ (غنیۃ المستملی، صفحہ495، سھیل اکیڈمی)

فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے سوال ہوا کہ تلاوت کے شروع میں اعوذ باللہ پڑھنا واجب ہے یا مستحب ؟تو آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: ”تلاوت کے شروع میں اعوذ باللہ پڑھنا مستحب ہے ، واجب نہیں۔“ (فتاوی فیض الرسول، جلد1، صفحہ351، شبیر برادرز، لاھور)

بعض کتابوں میں ’’ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ ‘‘پڑھنا واجب لکھا ہے، ان کی وضاحت کرتے ہوئے فتاوی فیض الرسول میں ہے: ”بہار شریعت میں واجب چھپا ہے جس پرغنیہ کا حوالہ ہے، حالانکہ غنیہ مطبوعہ رحیمیہ صفحہ463 میں ہے:

’’التعوذ یستحب مرۃ واحدۃ مالم یفصل بعمل دنیوی‘‘

تو معلوم ہوا کہ بہار شریعت میں بہت سے مسائل جو ناشرین کی غفلتوں سے غلط چھپ گئے ہیں، ان میں ایک یہ بھی ہے۔ اور قانون شریعت، سنی بہشتی زیور اور جنتی زیور میں بہار شریعت پر اعتماد کرکے واجب لکھ دیا گیا مگر صحیح یہی ہے کہ ’’ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ ‘‘پڑھنا مستحب ہے، واجب نہیں۔“(فتاوی فیض الرسول، جلد1، صفحہ351، شبیر برادرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Gul-3335

تاریخ اجراء: 24 جمادی الاولیٰ1446 ھ/27 نومبر 2024ء