کیا تلاوت سننا تلاوت کرنے سے افضل ہے؟

تلاوت سننا، تلاوت کرنے سے افضل ہے

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

بیرون نماز قرآن مجید سننا، تلاوت کرنے سے افضل ہے، اس کی وجہ کیا ہے، برائے کرم اس کے متعلق رہنمائی فرمادیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

بیرون نماز تلاوتِ قرآن سے قرآن سننے کے افضل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ بیرون نماز تلاوت کرنا مستحب ہے اور جب بیرون نماز قرآن مجید پڑھا جائے تو حاضرین (جو سننے کے لیے موجود ہوں، ان) پر اس کا سننا فرض ہے اور فرض نفل سے افضل ہے، اس لیے بیرون نماز قرآن مجید سننا، تلاوت کرنے سے افضل ہے۔ البتہ یہ واضح رہے کہ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ تلاوت قرآن مجید نہ کی جائے بلکہ استماع قرآن کے ساتھ ساتھ تلاوت قرآن کا بھی اہتمام کیا جائے کہ تلاوت قرآن بھی بہت ثواب کا کام ہے۔

غنیۃ المتملی میں ہے

"و استماع القرآن افضل من تلاوتہ و کذا من الاشتغال بالتطوع لانہ یقع فرضا و الفرض افضل من النفل"

ترجمہ: اور قرآن سننا اس کی تلاوت کرنے سےافضل ہے اور اسی طرح نفل میں مشغول ہونے سے افضل ہے کیونکہ قرآن سننے کی صورت میں فرض کی ادائیگی ہوگی اور فرض نفل سے افضل ہے۔ (غنیۃ المتملی، جلد 02، صفحہ 342، مطوعہ کوئٹہ)

در مختار میں ہے

"‌و أثوب من ذكر القران استماعه"

ترجمہ: تلاوت قرآن مجید سے قرآن سننے میں ثواب زیادہ ہے۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے

"(قوله استماعه) لوجوبه و ندب القراءة"

یعنی: قرآن سننے میں ثواب اس لیے زیادہ ہے کہ قرآن سننا ضروری ہے جبکہ (بیرون نماز) تلاوت قرآن مستحب ہے۔ ( درمختار مع رد المحتار، جلد 06، صفحہ 430، دار الفکر، بیروت)

بہار شریعت میں بیرون نماز قراءت کے مسائل بیان کرتے ہوئے فرمایا: "قرآن مجید سُننا، تلاوت کرنے اور نفل پڑھنے سے افضل ہے۔" (بہار شریعت، ج 01، حصہ 03، ص 552، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3899

تاریخ اجراء: 07 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 4 جون 2025 ء