حضرت یوشع علیہ السلام کون ہیں اور کیا قرآن پاک میں ان کا ذکر ہے؟

یوشع کون ہیں، کیا قرآن میں ان کا کوئی ذکر ہے؟

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

یوشع کون ہیں ؟ کیا ان کا قرآن میں کوئی تذکرہ ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

ان کا نام حضرت یوشع علیہ السلام ہے، یہ بھی اللہ تعالیٰ  کے نبی ہیں ۔ آپ علیہ السلام کانا م و نسب یہ ہے: یوشع بن نون بن افرائیم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام۔

حضرت یوشع علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اصحاب میں حضرت ہارون علیہ السلام کے بعد سب سے عظیم المرتبہ ساتھی تھے۔ آپ علیہ السلام حضرت موسی علیہ السلام پر ایمان لائے اور ان کی تصدیق کی۔حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات کے سفر میں آپ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھے اور ان کے وصال ظاہری تک ساتھ ہی ر ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بعد آپ علیہ السلام کو نبوت عطا ہوئی اور آپ نے جبارین کے خلاف جہاد فرمایا اور فتح حاصل کی۔ 127 سال کی عمر میں آپ علیہ السلام وفات پاگئے۔ (ماخوذ ازسیرت الانبیاء،ص655)

چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا :

”وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِفَتٰىهُ لَاۤ اَبْرَحُ حَتّٰۤى اَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَیْنِ اَوْ اَمْضِیَ حُقُبًا(60)فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَیْنِهِمَا نَسِیَا حُوْتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِیْلَهٗ فِی الْبَحْرِ سَرَبًا(61)“

ترجمہ: اور یاد کرو جب موسیٰ نے اپنے خادم سے فرمایا: میں مسلسل سفر میں رہوں گا جب تک دوسمندروں کے ملنے کی جگہ نہ پہنچ جاؤں یا مدتوں چلتا رہوں گا۔ پھر جب وہ دونوں دو سمندروں کے ملنے کی جگہ پہنچے تواپنی مچھلی بھول گئے اور اس مچھلی نے سمندر میں سرنگ کی طرح اپنا راستہ بنالیا۔(پارہ15، سورۂ کہف ، آیت60، 61)

مذکورہ آیت نمبر 60  کےتحت تفسیر صراط الجنان میں ہے: ”آیت میں جن کا ذکر ہے وہ مشہور پیغمبر اور جلیل القدر نبی حضرت موسیٰ بن عمران عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامہیں ، انہیں اللہ  تعالیٰ نے تورات اور کثیر معجزات عطا فرمائے تھے۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے خادم کا نام حضرت یوشع بن نون ہے، یہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی خدمت وصحبت میں  رہتے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے علم حاصل کرتے تھے ۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد حضرت یوشع ہی آپ کے ولی عہد بنے۔“

آیت نمبر 61 کے تحت اسی میں ہے:” حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور حضرت یوشع بن نون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ دو سمندروں کے ملنے کی جگہ پہنچے، وہاں ایک پتھر کی چٹان اور چشمۂ حیات تھا ۔ اس جگہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ نے آرام فرمایا اور حضرت یوشع عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام وضو کرنے لگے۔ اسی دوران بھنی ہوئی مچھلی زنبیل میں زندہ ہوگئی اور تڑپ کر دریا میں گری ، اس پر سے پانی کا بہاؤ رک گیا اور ایک محراب سی بن گئی ۔ حضرت یوشع عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام یہ دیکھ کر بہت حیران ہوئے اور جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بیدار ہوئے تو حضرت یوشع عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان سے مچھلی کا واقعہ ذکر کرنا یاد نہ رہا۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے کہ وہ اپنی مچھلی بھول گئے اور اس مچھلی نے سمندر میں سرنگ کی طرح اپنا راستہ بنالیا۔ “(تفسیر صراط الجنان، جلد5، صفحہ 589۔591، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2226

تاریخ اجراء:09رمضان المبارک1446ھ/10مارچ2025ء