
مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2023
تاریخ اجراء: 12ربیع الاول1445 ھ/29ستمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اعتکاف کے لیے محلے کی
مسجد شرط نہیں بلکہ شہر کی کسی بھی مسجد میں اعتکاف
کرنے سے محلے کے مسلمان بھی بری الذمہ ہو جائیں گے۔
بہارشریعت میں ہے : ”یہ اعتکاف سنتِ کفایہ ہے کہ اگر سب ترک کریں
تو سب سے مطالبہ ہوگا اور شہر میں ایک نے کر لیا تو سب بری
الذمہ ۔“(
بہار شریعت ، حصہ5 ، ج1 ، ص1021 ،مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم