نفلی روزے میں حیض آجائے تو قضا ضروری ہے؟

نفلی روزے کے دوران حیض شروع ہوجائے تو قضا لازم ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ اگر کوئی خاتون دس محرم الحرام کا نفلی روزہ رکھے، لیکن عصر کے بعد اور مغرب سے تقریباً آدھا گھنٹہ قبل ایامِ مخصوصہ کا خون شروع ہو جائے، تو کیا اس صورت میں اس روزے کی قضا لازم ہوگی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

نفلی روزے کے دوران بھی اگر حیض شروع ہوجائے تو وہ ٹوٹ جاتا ہے اوراس روزے کی قضا لازم ہوتی ہے۔

سید طحطاوی و شامی اور علامہ ابن نجیم مصری رحمہم اللہ لکھتے ہیں،

و النص للبحر:”اذا شرعت فی صوم التطوع ثم حاضت فانہ یلزمھا قضاؤہ فلا فرق بین الصلاۃ و الصوم، ذکرہ فی فتح القدیر من الصوم، و کذا فی النھایۃ“

ترجمہ: اگر کوئی خاتون نفلی روزہ شروع کرے پھر دورانِ روزہ اسے حیض آجائے تو اس پر اس روزے کی قضا لازم ہے، اس معاملے میں نفلی نماز و روزہ میں کوئی فرق نہیں، اسے فتح القدیر میں روزے کے بیان میں ذکر کیا، اسی طرح نہایہ میں بھی ہے۔(البحر الرائق، ج 1، ص 356، مطبوعہ پشاور)

علامہ عبد الحی بن عبد الحلیم لکھنوی عمدۃ الرعایہ شرح الوقایہ میں لکھتے ہیں:

و ان کان الصوم الذی حاضت فی أثنائہ نفلا وجب علیھا قضاؤہ أیضا للزومہ بالشروع۔۔۔ المراد بہ ما یعم المسنون و المستحب و غیرھما کصوم عاشوراء و عرفۃ وأیام البیض و غیرھا

ترجمہ: روزہ جس کے دوران حیض شروع ہوگیا، نفلی ہو تو حائضہ پر اس کی قضا بھی لازم ہےکہ نفل شروع کرنے سے ذمہ پر لازم ہوجاتا ہے۔۔۔ نفل سے یہاں مرادعام ہے جو مسنون، مستحب وغیرہ کو شامل ہے جیسے عاشوراء، یوم عرفہ اور ایام بیض وغیرہ کے روزے۔ملتقطاً (عمدۃ الرعایہ شرح الوقایہ، ج 1، ص 524، 525، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

بہار شریعت میں ہے: ”روزے کی حالت میں حیض یا نفاس شروع ہوگیا تو وہ روزہ جاتا رہا اس کی قضا رکھے، فرض تھا تو قضا فرض ہے اور نفل تھا تو قضا واجب۔“ (بھار شریعت، ج 1، حصہ 2، ص 382، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: HAB-0604

تاریخ اجراء: 14 محرم الحرام 1447ھ / 10 جولائی 2025ء