
مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3655
تاریخ اجراء:12 رمضان المبارک 1446 ھ/ 13 مارچ 2025 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میں پیشاب کرنے کے بعد اگلی شرمگاہ دھو رہا تھا، مجھے ایسا محسوس ہوا کہ اگلی شرمگاہ میں شاید پانی کا کوئی قطرہ چلا گیا ہے، تو کیا روزہ کی حالت میں مرد کی اگلی شرمگاہ میں پانی چلے جانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، رہنمائی فرما دیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں روزہ نہیں ٹوٹا کیونکہ مرد کی اگلی شرمگاہ میں پانی یا تیل وغیرہ ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اگرچہ وہ پانی یا تیل مثانے تک پہنچ جائے۔
مراقی الفلاح میں ہے: ”صب في إحليله ماء أو دهنا لا يفطر عند أبي حنيفة ومحمد خلافا لأبي يوسف فيما إذا وصل إلى المثانة أما مادام في قصبة الذكر لا يفسد باتفاق و مبنى الخلاف على منفذ للجوف من المثانة و عدمه و الأظهر أنه لا منفذ له و إنما يجتمع البول في المثانة بالترشيح كذا تقوله الأطباء قاله الزيلعي“ ترجمہ: اگر کسی شخص نے اپنی اگلی شرمگاہ میں پانی یا تیل ڈالا تو امام ابو حنیفہ اور امام محمد رحمھما اللہ کے نزدیک اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، بر خلاف امام ابو یوسف علیہ الرحمہ کے (ان کے نزدیک ٹوٹ جائے گا) اوریہ اختلاف اس صورت میں ہے جبکہ پانی یا تیل مثانے تک پہنچ جائے، البتہ! جب تک یہ پانی یا تیل صرف شرمگاہ کی نالی میں ہواس وقت تک توبالاتفاق اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اور اس اختلاف کی بنیاداس پر ہے کہ آیا مثانے سے جوف (معدے) تک جانے کا راستہ ہے یا نہیں، اور صحیح بات یہ ہے کہ ایسا کوئی راستہ نہیں ہے، پیشاب مثانے میں فقط رس رس کر (جذب ہو کر) جمع ہوتا ہے، اسی طرح اطباء بیان کرتے ہیں، اسے علامہ زیلعی علیہ الرحمۃ نے بیان فرمایا ہے۔(مراقی الفلاح، صفحہ 246، مطبوعہ: المكتبة العصرية)
عالمگیری میں ہے "و اذا أقطار في احليله لا يفسد صومه عند أبي حنيفة ومحمد رحمهما الله تعالى كذا فى المحيط سواء أقطر فيه الماء أو الدهن وهذا الاختلاف فيما اذا وصل المثانة و أما اذا لم يصل بان كان في قصبة الذكر بعد لا يفطر بالاجماع كذا في التبيين" ترجمہ :اور اگر کسی شخص نے اپنی اگلی شرمگاہ میں قطرہ ڈالا تو امام ابو حنیفہ اور امام محمد رحمھما اللہ تعالی کے نزدیک اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، جیسا کہ المحيط میں ہے۔ چاہے وہ قطرے پانی کے ہوں یا تیل کے، اوریہ اختلاف اس صورت میں ہے جب قطرہ مثانے تک پہنچ جائے ، اور اگر وہ مثانے تک نہ پہنچے، یوں کہ صرف پیشاب کی نالی (قصبة الذكر) تک محدود رہے تو اس صورت میں بالاجماع روزہ نہیں ٹوٹے گا، جیسا کہ التبيين میں ہے۔ (عالمگیری، جلد 01 صفحہ 204، مطبوعہ: دار الفکر)
بہار شریعت میں ہے "مرد نے پیشاب کے سوراخ میں پانی یا تیل ڈالا تو روزہ نہ گیا، اگرچہ مثانہ تک پہنچ گیا ہو اور عورت نے شرمگاہ میں ٹپکایا تو جاتا رہا۔" (بہار شریعت، جلد 01، حصہ 05، صفحہ 987، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم