Nafil Roze Ki Niyat Karke So Jaye Aur Sehri Na Kar Sake To?

 

نفل روزے کی نیت کرکے سوجائے اور سحری نہ کرسکے؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطّاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے رات میں یہ نیت کی کہ میں کل نفل روزہ رکھوں گا۔ ہاں! اگر سحری میں اٹھ گیا  تو ٹھیک ورنہ روزے سے ہی رہوں گا،  پھر اتفاق ایسا ہوا کہ زید کی سحری میں آنکھ ہی نہیں کھلی اور اُس نے بغیر سحری ہی کے وہ نفل روزہ مکمل کیا۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ  کیا زید کا وہ نفل روزہ درست واقع ہوا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں زید کا وہ نفل  روزہ درست واقع ہوا۔

   مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ نفل روزے کی نیت رات سے لے کر ضحوۂ کبریٰ سے پہلے تک کی جاسکتی ہے، اور رات ہی میں نیت کرلینے میں یہ بات بھی ضروری ہے کہ اُس نیت سے رجوع کرنا نہ پایا جائے۔ اب جبکہ صورتِ مسئولہ میں زید نے رات ہی میں نفل روزے کی نیت کرلی تھی پھر اس کے بعد کہیں بھی اس نیت سے رجوع کرنا نہیں پایا گیا، لہٰذا زید کا وہ نفل روزہ درست ادا ہوا۔ البتہ یہ ضرور یاد رہے  کہ سحری کرنا سنت ہے روزے کے لئے شرط نہیں، لہٰذا بغیر سحری کے بھی روزہ درست ادا ہوتا ہے۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار،3/393-بحر الرائق، 2/282-بہارِ شریعت،1/967، 969ملتقطاً-تحفۃ الفقہاء ، 1/365)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم