
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
قضا روزے کی نیت اس طرح کرنا کہ میں قضا روزہ رکھنے کی نیت کرتا ہوں، لیکن کس سال کے روزے کی قضا کر رہا ہوں، اس کی نیت نہ کی، تو کیا قضا روزہ ہوجائے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
روزوں کی قضا میں دن اور سال کی تعیین کرنا کہ یہ فلاں سال کے فلاں دن کا روزہ ہے یہ بہتر ہے، لازم و ضروری نہیں، لہذا صرف قضا روزے کی نیت سے رکھ لیا تب بھی روزہ ہوجائے گا۔
فتاوی عالمگیری میں ہے
اذا وجب عليه قضاء يومين من رمضان واحد ينبغي أن ينوي أول يوم وجب عليه قضاؤه من هذا الرمضان، و إن لم يعين الأول يجوز، و كذا لو كان عليه قضاء يومين من رمضانين هو المختار، و لو نوى القضاء لا غير يجوز، و إن لم يعين كذا في الخلاصة
ترجمہ: جب کسی پر ایک رمضان کے دو روزوں کی قضاء ہو تو اس کو چاہئے کہ پہلے اس دن کی نیت کرے جس کی قضا اس پر پہلے واجب ہوئی، اور اگر وہ پہلے کی تعیین نہیں کرتا تو بھی جائز ہے۔ اسی طرح اگر دو رمضانوں کے دو روزوں کی قضاء ہو تو بھی مختار قول کے مطابق جائز ہے، اور اگر صرف قضاء کی نیت کی، اور کوئی نیت نہ کی تو بھی جائز ہے اگرچہ تعیین نہ کی ہو، اسی طرح خلاصہ میں ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 196، دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں ہے "کئی روزے قضا ہوگئے تو نیّت میں یہ ہونا چاہیے کہ اس رمضان کے پہلے روزے کی قضا، دوسرے کی قضا اور اگر کچھ اس سال کے قضا ہوگئے، کچھ اگلے سال کے باقی ہیں تو یہ نیّت ہونی چاہیے کہ اس رمضان کی اور اُس رمضان کی قضا اور اگر دن اور سال کو معیّن نہ کیا، جب بھی ہو جائیں گے۔" (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 971، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4034
تاریخ اجراء: 22 محرم الحرام 1447ھ / 18 جولائی 2025ء