بیوی سے بوس و کنار کرتے ہوئے مذی نکل آئے تو روزے کا حکم

بیوی سے بوس و کنار کرتے ہوئے مذی نکل  آئے  تو روزے کا حکم

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3699

تاریخ اجراء:23 رمضان المبارک 1446 ھ/24 مارچ 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   روزے کی حالت میں بیوی سے بوس وکنار کرنا کیسا؟ اس حالت میں مذی نکل آئے، تو کیاروزہ ٹوٹ جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   روزے کی حالت میں اگر انزال ہوجانے(یعنی منی کے شہوت کے ساتھ جدا ہوکر نکل جانے) یا ہمبستری میں مبتلا ہوجانے کا اندیشہ ہو ، تو ایسی صورت میں بیوی کا بوسہ لینا مکروہ و ناپسندیدہ عمل ہے کہ حدیث مبارک میں اس سے منع کیا گیا ہے۔ تاہم! اس عمل سے فقط شہوت آجانے یا فقط مذی نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، ہاں! اگر انزال ہوجائے،تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ لہٰذا  روزے کی حالت میں اِس عمل سے بچنا ہی چاہیے۔

   چنانچہ روزے کی حالت میں میاں بیوی کےبوس وکنار کرنے کے متعلق حدیث پاک میں ہے: ”عن عبد اللہ بن عمرو بن العاص، قال: كنت عند النبي صلی اللہ علیہ وسلم، فسأله شيخ عن القبلة للصائم؟ فرخص له، ثم سأله رجل شاب عن القبلة للصائم؟ فنهاه، فنظر بعض القوم في وجوه بعض، فقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: إن الشيخ يملك نفسه“ ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں :میں نبی پاک صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّمَ کی خدمت اقدس میں حاضر تھا، آپ عَلَیْہِ الصَّلاۃُ وَ السَّلام سے ایک بوڑھے شخص نے روزےدار کے لیےبوس وکنار کے متعلق سوال کیا ، تو آپ عَلَیْہِ الصَّلاۃُ وَ السَّلامنے ان کو اجازت عطا فرمادی، پھر ایک نوجوان شخص نے آپ عَلَیْہِ الصَّلاۃُ وَ السَّلام سے اسی متعلق سوال کیا، تو آپ عَلَیْہِ الصَّلاۃُ وَ السَّلام نے منع فرمادیا، اس پر(حیران ہو کر)کچھ  لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، تو نبی پاک صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّمَ نے فرمایا :(یہ فرق اس لیے کہ) بوڑھا شخص اپنے نفس پر قابو رکھ سکتا ہے۔ (المعجم الکبیر، جلد 13، صفحہ 56، مطبوعۃ قاھرۃ)

   علامہ علی قاری حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1014 ھ/ 1605 ء) اسی طرح کی ایک حدیث پاک کی شرح میں لکھتے ہیں: ”قال الشمني: و عندنا كره القبلة و اللمس و المباشرة في ظاهر الرواية ان خاف على نفسه الجماع أو الانزال“ ترجمہ: امام شمنی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: ہمارے نزدیک ظاہر الروایۃ کے مطابق بیوی کا بوسہ لینا، اسے چھونا اور گلے لگانا مکروہ ہے، جبکہ  شوہر کو جماع یا انزال کا اندیشہ ہو۔ (مرقاۃ المفاتیح، جلد 04، کتاب الصوم، صفحہ 430، مطبوعۃ دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

   فتاوی ہندیہ میں ہے ”و إذا قبل امرأته، و أنزل فسد صومه من غير كفارة كذا في المحيط ۔۔۔ و المس و المباشرة و المصافحة و المعانقة كالقبلة، كذا في البحر الرائق“ ترجمہ:عورت کا بوسہ لیا اور انزال ہوگیا تو روزہ ٹوٹ جائے گالیکن کفارہ لازم نہیں ہوگا، یونہی محیط میں ہے، اور چھونے، مباشرت کرنے، مصافحہ کرنے اور گلے لگانے کا وہی حکم ہے جو بوسہ لینے کا ہے۔ (فتاوی ہندیہ، ج 1، ص 204، دار الفکر، بیروت)

   الجوہرۃ النیرۃ میں ہے ”لو قبلت الصائمة زوجها فأنزلت أفطرت و كذا إذا أنزل هو و إن أمذى أو أمذت لا يفسد الصوم“ ترجمہ: اگر روزہ دار عورت نے اپنے شوہر کا بوسہ لیا جس سے اُسے انزال ہوگیا تو اُس کا  روزہ فاسد ہوجائے گا، یونہی اگر شوہر کو انزال ہوا تو اُس کا روزہ بھی فاسد ہوجائے گا۔ ہاں! اگر اس صورت میں مرد یا عورت کی مذی خارج ہوئی تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ (الجوہرۃ النیرۃ، کتاب الصوم، ج 01، ص 139، المطبعة الخيرية)

   روزے کے مکروہات کو بیان کرتے ہوئے صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1367 ھ/ 1947 ء) نے لکھا:  ”عورت کا بوسہ لینا اور گلے لگانا اور بدن چھونا مکروہ ہے، جب کہ یہ اندیشہ ہو کہ انزال ہو جائے گا یا جماع میں مبتلا ہوگا۔“(بہار شریعت، جلد 01، حصہ 05، صفحہ 997، مطبوعۃ مکتبۃ المدینۃ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم