کیا روزے کی حالت میں کان کھجلا سکتے ہیں؟

روزے کی حالت میں کان کھجلا نا

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3673

تاریخ اجراء:10 رمضان المبارک 1446 ھ/ 11 مارچ 2025 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا روزے کی حالت میں کان کھجلا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں، روزے کی حالت میں کان کھجلا سکتے ہیں، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا کہ کان کھجلانے سے کوئی چیز  جوف (معدے) یا دماغ کے اندر داخل نہیں ہوتی۔

   درر الحکام میں ہے: ”و أجمعوا أنه لو حك أذنه بعود فأخرج العود و على رأسه درن ثم أدخله ثانيا و ثالثا كذلك أنه لا يفسد“ ترجمہ: فقہاء کرام  کا اس بات  پر اتفاق ہے کہ اگر کسی نے عود (لکڑی) کے ساتھ اپنا کان کُھرچا پھر لکڑی جب باہر نکالی تو اس کے سرے پر میل تھی اب اسی لکڑی کو دوبارہ یا سہ بارہ اسی طرح(کان میں) داخل کیا تو ر وزہ فاسد نہ ہوگا۔(درر الحکام شرح غرر الاحکام،جلد 01،صفحہ 202،دار احیاء الکتب العربیۃ)

   مراقی الفلاح میں ہے: ”حك أذنه بعود فخرج عليه درن "مما في الصماخ" ثم أدخله "أي العود "مرارا إلى أذنه" لا يفسد صومه بالإجماع كما في البزازية لعدم وصول المفطر إلى الدماغ“ ترجمہ: اگر کان کو لکڑی کے ساتھ کُھر چا پھر جب لکڑی واپس نکالی تو اس پر کان کے اندر سے میل آئی، پھر ا س لکڑی کو کئی دفعہ کان میں داخل کیا تو بالاتفاق اس سے  روزہ فاسد نہ ہوگا، جیسا کہ بزازیہ میں ہے؛ کیونکہ کوئی چیز روزہ توڑنے والی دماغ تک نہیں پہنچی۔ (مراقی الفلاح شرح نور الایضاح، جلد 01، صفحہ 246، المکتبۃ العصریۃ)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”اگر کان سے میل نکالا اور میل لگی ہوئی سلائی دوبارہ سہ بارہ کان میں کی تو بالاجماع روزہ نہ جائے گا۔۔۔ روزہ نہ ٹوٹنے کی وجہ یہ ہے کہ کان کریدنے میں سلائی دماغ تک نہیں جاتی تو میل جوف میں داخل نہ ہُوا۔ (فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 484، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم