
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
بیوی یا شوہر دن میں کئی مرتبہ فون پہ بات کریں، تو کیا ہر بار سلام کرنا چاہیے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! جتنی مرتبہ فون پہ بات ہو، ہر مرتبہ سلام کرنا چاہیے کہ احادیث میں سلام کو عام کرنے کا حکم موجود ہے نیز ایک مرتبہ سلام کے بعد کچھ دیر کے لیے بھی آپس میں جدائی ہو، تو حدیث پاک میں دوبارہ سلام کی ترغیب دی گئی ہے۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”افشوا السلام بینکم“
ترجمہ: آپس میں سلام کو عام کرو۔ (سنن ابن ماجہ، جلد 1، صفحہ 26،رقم الحدیث: 3692، دار احیاء الکتب)
نبی پاک صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے ارشاد فرمایا:
”إذا لقي احدكم اخاه فليسلم عليه , فإن حالت بينهما شجرة او جدار او حجر ثم لقيه , فليسلم عليه ايضا“
ترجمہ: جب کوئی شخص اپنے بھائی سے ملے، تو اسے سلام کرے، پھر ان دونوں کے درمیان درخت یا دیوار یا پتھر حائل ہوجائے اور پھر ملاقات ہو، تو پھر سلام کرے۔ (سنن ابی داؤد، جلد 4، صفحہ 517، رقم الحدیث: 5200، مطبوعہ: ہند)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3920
تاریخ اجراء: 15 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 12 جون 2025 ء