دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
ناخن کس دن کاٹنے چاہئیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جمعہ کے دن ناخن ترشوانا مستحب ہے، ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں، تو جمعہ کا انتظار نہ کریں کہ ناخنوں کا بڑا ہونا تنگی رزق کا سبب ہے۔ ایک حدیث ضعیف میں ہے کہ حضور اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم جمعہ کے دن نماز کے لیے جانے سے پہلے مونچھیں کترواتے اور ناخن ترشواتے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جو جمعہ کے دن ناخن ترشوائے، اللہ تعالیٰ اس کو دوسرے جمعہ تک بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور تین دن زائد یعنی دس دن تک۔ یہ حدیثیں اگرچہ ضعیف ہیں، مگر فضائل میں قابلِ اعتبار ہیں۔
تاہم یہ واضح رہے کہ! بدھ کے علاوہ کسی دن بھی ناخن کاٹنے کی ممانعت نہیں ہے۔ جہاں تک بدھ کے دن کا تعلق ہے تو اس دن ناخن نہیں کاٹنے چاہئیں کہ برص یعنی کوڑھ ہوجانے کا اندیشہ ہے، البتہ اگر اُنتالیس دن سے نہیں کاٹے تھے اور آج بدھ کو چالیسواں دن ہے، اگر آج بھی نہیں کاٹتا، تو چالیس دن سے زائد ہوجائیں گے، تو اُس پر واجِب ہوگا کہ آج کے دن ہی کاٹے، کیونکہ چالیس دن سے زائد ناخن رکھنا ناجائز اور مکروہِ تحریمی ہے۔
بہار شریعت میں ہے ”جمعہ کے دن ناخن ترشوانا مستحب ہے، ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جمعہ کا انتظار نہ کرے کہ ناخن بڑا ہونا اچھا نہیں کیونکہ ناخنوں کا بڑا ہونا تنگی رزق کا سبب ہے۔ ایک حدیث ضعیف میں ہے، کہ حضور اقدس (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) جمعہ کے دن نماز کے لیے جانے سے پہلے مونچھیں کترواتے اور ناخن ترشواتے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے، کہ جو جمعہ کے دن ناخن ترشوائے، ﷲ تعالیٰ اس کو دوسرے جمعہ تک بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور تین دن زائد یعنی دس دن تک۔۔۔ یہ حدیثیں اگرچہ ضعیف ہیں، مگر فضائل میں قابلِ اعتبار ہیں۔ (بہارِ شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ582، 583، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
امامِ اہلِ سنَّت، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات: 1340ھ/1921ء) سے بدھ کے دن ناخن کاٹنے کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے جواباً لکھا: ”نہ چاہیے، حدیث میں اِس سے نَہْی آئی کہ معاذ اللہ مورِث برص ہوتا ہے۔ بعض علماء رحمہم اللہ تعالٰی نے بدھ کو ناخن کتروائے، کسی نے بربنائے حدیث منع کیا، فرمایا صحیح نہ ہوئی، فوراً برص ہوگئی، شب کو زیارت جمال بے مثال حضور پر نور محبوب ذی الجلال صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مشرف ہوئے۔ شافی کافی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حضور اپنے حال کی شکایت عرض کی، حضور والا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: کیا تم نے نہ سنا تھا کہ ہم نے اس سے نَہْی فرمائی ہے۔ عرض کی: حدیث میرے نزدیک صحت کو نہ پہنچی، ارشاد ہوا: تمہیں اتنا کافی تھا کہ یہ حدیث ہمارے نام پاک سے تمہارے کان تک پہنچی، یہ فرماکر حضور مُبری الاکمہَ والابرصَ ومُحْی الموتیٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنا دست اقدس کہ پناہِ دوجہاں ودستگیر ِبے کَساں ہے، اُن کے بدن پر لگایا، فورا ًاچھے ہوگئے اور اُسی وقت سے تو بہ کی کہ اب کبھی حدیث سن کر ایسی مخالفت نہ کروں گا۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد22، صفحہ574، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
اگر چالیسواں دِن بدھ کا ہو تو ایسی صورت میں حکمِ شرعی کیا ہے؟ چنانچہ اِس کے متعلق امامِ اہلِ سنَّت، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: ”اگر روز چہار شنبہ وُجُوب کا دن آجائے، مثلاً انتالیس دن سے نہیں تراشے تھے، آج بد ھ کو چالیسواں دن ہے، اگر آج نہیں تراشتا تو چالیس دن سے زائد ہوجائیں گے اور یہ ناجائز و مکروہ تحریمی ہے کما فی القنیۃ والہندیۃ وغیرھما، تو اس پر واجب ہوگا کہ بدھ کے دن تراشے۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد22، صفحہ685، 686، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ابو بکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4404
تاریخ اجراء: 13جمادی الاولی1447 ھ/05نومبر2025 ء