
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا واش روم میں تھوکنا منع ہے؟ اگر منع ہے تو اس کی کیا وجہ ہے؟ جواب ارشاد فر ما دیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پاخانہ یا پیشاب میں تھوکنے کی ممانعت ہے کیونکہ مسلمان کا منہ قرآن عظیم اور دیگر اذکار الہٰی کرتا ہے تو اس کا لعاب کسی ناپاک جگہ پر نہ ڈالا جائے، ہاں واش روم کی ایسی جگہ جہاں نجاست نہ ہو، وہاں تھوک سکتے ہیں۔
فتاوی رضویہ میں ہے: ”ہاں پاخانے میں تھوکنے کی ممانعت ہے کہ مسلمان کا مُنہ قرآن عظیم کا راستہ ہے وہ اس سے ذکرِ الٰہی کرتا ہے تو اس کا لعاب ناپاک جگہ پر ڈالنا بے جا ہے، ردالمحتار میں ہے:
لایبزق فی البول اھ قلت والدلیل اعم کماعلمت۔
پیشاب میں نہ تھوکا جائے اھ میں کہتا ہوں اور دلیل عام ہے جیسا کہ تم جانتے ہو (ت)البتہ وہاں کی دیوار وغیرہ جہاں نجاست نہ ہو اس پر تھوکنے میں حرج نہیں واللہ تعالیٰ اعلم۔ “ (فتاوی رضویہ، جلد4، صفحہ 604، رضا فاونڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2130
تاریخ اجراء: 20 رجب المرجب1446 ھ/21جنوری 2520 ء