دعا میں ہاتھ اٹھانے کا طریقہ

دعا مانگتے ہوئے ہاتھوں کو کس طرح رکھا جائے ؟

دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ دعا مانگتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو آپس میں ملا کر رکھنا چاہیے یا دونوں کے درمیان فاصلہ رکھا جائے؟ درست طریقہ کیا ہے؟سائل: محمد علی حسن

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

دعا مانگتے ہوئے مستحب اور افضل یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کے درمیان فاصلہ رکھا جائے، خواہ وہ فاصلہ بالکل معمولی سا ہی کیوں نہ ہو، البتہ اگر کوئی شخص دونوں ہاتھوں کو بالکل  ملا لیتا ہے،  تو یہ بھی غلط نہیں، لیکن  خلافِ افضل ہے۔

سراج الدین علامہ ابن نجیم مصری حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (وِصال: 1005ھ/1596ء) لکھتے ہیں:

 المستحب أنه يرفع يديه عند الدعاء نحو إبطيه باسطًا كفيه ويكون ‌بينهما ‌فرجة وإن قلت۔

 ترجمہ: مستحب یہ ہے کہ انسان دعا کے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنی بغلوں تک بلند کرے، اس حال میں کہ اس کی ہتھیلیاں کھلی ہوئی ہوں اور دونوں ہاتھوں کے درمیان فاصلہ ہو، اگرچہ کم ہی ہو۔ (نھر الفائق، جلد1، صفحہ 219، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

فتاوٰی عالَم گیری میں ہے:

الأفضل في الدعاء أن يبسط كفيه ويكون ‌بينهما ‌فرجة، وإن قلت۔

 ترجمہ: دعا میں افضل یہ ہے  کہ انسان اپنی ہتھیلیاں پھیلائے  اور دونوں  ہتھیلیوں کے درمیان تھوڑا فاصلہ رکھے، خواہ فاصلہ کم  ہی ہو۔ (الفتاوى الھندیۃ، جلد 05 ، صفحہ 318،مطبوعہ مکتبۃ رشیدیۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب : مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: FSD-9426

تاریخ اجراء02 صفر المظفر1447ھ/ 28   جولائی 2025ء