Ek Musht Se Zaid Dadhi Katne Ka Hukum

 

ایک مشت سے زائد داڑھی کاٹنا

مجیب:ابو شاھد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر:WAT-3518

تاریخ اجراء: 23رجب المرجب 1446ھ/24جنوری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   داڑھی ٹھوڑی سے نیچے ایک مٹھی سے زائد ہوجائے  تو اس زائد داڑھی کو کاٹ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں !ایک مٹھی سے  زائد داڑھی  کو کاٹ سکتے ہیں بلکہ ایک مٹھی سے  زیادہ داڑھی بڑھانا خلاف افضل  اور ترشوانا سنت ہےاور    ایک مٹھی سے  تھوڑی سی  زائد  جو خط سے خط تک ہوتی  ہے  ، اس کو اس خلاف اولی سے ضرورتا  استثناء حاصل ہے   ،ورنہ کس  چیز کا ترشوانا سنت ہوگا؟     البتہ!داڑھی  بہت  لمبی، حد اعتدال سے خارج  ،بے  موقع و بد نماہو  تو  بلا شبہ خلاف سنت و مکروہ  ہے  ۔

   فتاوی رضویہ میں ہے :" اور پر ظاہر کہ مقدار ٹھوڑی کے نیچے سے لی جائے گی یعنی چھوٹے ہوئے بال اس قدر ہوں، وہ جو بعض بیباک جہال لب زیریں کے نیچے سے ہاتھ رکھ کر چار انگل ناپتے ہیں کہ ٹھوڑی سے نیچے ایک ہی انگل رہے یہ محض جہالت اور شرع مطہر میں بیباکی ہے غرض اس قدر میں تو علمائے سنت کا اتفاق ہے۔ اس سے زائد اگر طول فاحش حد اعتدال سے خارج بے موقع بدنما ہو تو بلا شبہہ خلاف سنت و مکروہ کہ صورت بد نما بنانا اپنے منہ پر دروازہ طعن مسخر یہ کھولنا ،مسلمانوں کو استہزاء وغیبت کی آفت میں ڈالنا، ہر گز مرضی شرع مطہر نہیں، نہ معاذا للہ زنہار کہ ریش اقدس حضور پر نور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم عیاذا باللہ کبھی حد بدنمائی تک پہنچی، سنت ہونا اس کامعقول نہیں۔۔۔بالجملہ ہمارے علماء رحمہم اللہ تعالٰی کا حاصل مسلک یہ ہے کہ ایک مشت تک بڑھانا واجب اور اس سے زائد رکھنا خلاف افضل اور اس کا ترشوانا سنت، ہاں تھوڑی زیادت جو خط سے خط تک ہو جاتی ہے اس خلاف اولٰی سے بالضرورۃ مستثنٰی ہونا چاہئے ورنہ کس چیز کا تراشنا سنت ہوگا۔ھذا ماظھرلی، وﷲ سبحانہ وتعالٰی اعلم۔"(فتاوی رضویہ ، ج 22،ص 581،582،589،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

   نوٹ :مزیدجزئیات  کےلیے فتاوی رضویہ کی جلد22صفحہ581تا592کامطالعہ فرمالیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم