کیا عمامہ شریف پہننا سنت ہے؟

عمامہ شریف پہننے کا حکم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3779

تاریخ اجراء: 01 ذیقعدۃ الحرام 1446 ھ/30 اپریل 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عمامہ پہننا سنت ہے یا مستحب ہے؟ رہنمائی فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنتوں میں سے ایک بہت ہی پیاری اور محبوب ترین سنت عمامہ شریف باندھنا بھی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سفر اور حضر میں ہمیشہ عمامہ شریف استعمال فرمایا ہے، اوریہ سنتِ متواترہ ہے، البتہ  عمامہ باندھنا سنن زوائد (یعنی سنّتِ غیر مؤکدہ) میں سے ہے اور سنن زوائد کا حکم مستحب والا ہوتا ہے، یعنی یہ سنتِ مستحبہ ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ مستحب کہہ کر ہم اسے ترک کر دیں، بلکہ اس کی اہمیت اور فضیلت کے لیے یہی کافی ہے کہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے عمامہ شریف باندھا ہے اور پھر ایک دو بار یا چند بار نہیں، بلکہ اس پر ہمیشگی اختیار فرمائی ہے ۔

   عمامہ شریف باندھنا سنّتِ غیرِمؤکدہ ہے جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت، مجدد دین و ملت الشاہ امام  احمد رضا خان عَلَیہ رَحمَۃ ُالرَّحمٰن فرماتے ہیں:

   ”ان التعمم من سنن الزوائد وسنن الزوائد حکمھا حکم المستحب“

   یعنی   عمامہ باندھنا سنن زوائد (سنّتِ غیر مؤکدہ) میں سے ہے اور سنن زوائد کا حکم مستحب والا ہوتا ہے۔“ (فتاویٰ رضویہ، ج 7، ص  394، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   سیدی اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت، مجدد دین و ملت الشاہ احمد رضا خان عَلَیہ رَحمَۃ ُالرَّحمٰن ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں: ”عمامہ حضور پُر نور سیّد عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی سنّت متواترہ ہے جس کا تواتر یقینا سرحد ضروریات دین تک پہنچا ہے و لہذا علمائے کرام نے عمامہ تو عمامہ ارسالِ عذبہ یعنی شملہ چھوڑنا کہ اُس کی فرع اور سنت غیر موکدہ ہے یہاں تک کہ مرقاۃ میں فرمایا:

   قد ثبت فی السیر بروایات صحیحۃ ان النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ و سلم کان یرخی علامتہ احیانا بین کتفیہ و احیانا یلبس العمامۃ من غیر علامۃ فعلم ان الاتیان بکل واحد من تلک الامور سنۃ

   (کتب سِیر میں روایاتِ صحیحہ سے ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم کبھی عمامہ کا شملہ دونوں کاندھوں کے درمیان چھوڑتے کبھی بغیر شملہ کے باندھتے، اس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ان امور میں سے ہر ایک کو بجا لانا سنت ہے)  اس کے ساتھ استہزا ءکو کفر ٹھہرایا۔۔۔ تو عمامہ کہ سنت لازمہ دائمہ ہے ۔۔۔اس کا سنّت ہونا متواتر ہے اور سنّتِ متواتر کا استخفاف کفر ہے۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 06، صفحہ 208 ،209، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم