
مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1911
تاریخ اجراء:19ربیع الاوّل1446ھ/24ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا صرف لفظ ”سلام“ بولنے یا لکھنے سے بھی سلام ہوجاتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صرف ’’سلام‘‘ کہنے یا لکھ کر بھیجنے سے بھی سلام ہوجاتا ہے البتہ مکمل مسنون طریقہ یہ ہے کہ سلام کرنے والا’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘‘ کہےاورجسے سلام کیا جائے وہ جواب میں ’’وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘‘کہے۔
بہار شریعت میں ہے:’’ بعض کہتے ہیں، سلام۔ اس کو بھی سلام کہا جاسکتا ہے قرآن مجید میں ہے کہ ملائکہ جب ابراہیم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ (فَقَالُوۡا سَلٰمًا ؕ)، انھوں نے آکر’’ سلام‘‘ کہا، اس کے جواب میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی’’ سلام ‘‘کہا یعنی اگر کسی نے کہا سلام تو سلام کہہ دینے سے جواب ہوجائے گا۔“(بھارشریعت، جلد03،صفحہ468، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم