
مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-900
تاریخ اجراء: 20ذوالقعدۃ الحرام1444 ھ/09جون2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مرد کو
بھی چاہیے کہ کنگھا کرنے کے بعد بالوں کو کنگھے میں نہ چھوڑے
اورانھیں کسی غیرمحفوظ جگہ میں بھی نہ پھینکے
، اس لیے کہ بعض شریر لوگ بالوں کا غلط استعمال کرسکتے ہیں۔
حکیم الامت حضرت
علامہ مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ
علیہ فرماتے ہیں: ”اکثر جادو کنگھی سے نکلے ہوئے بالوں پر ہوتا
ہے اس لیے بعض لوگ ان بالوں کی حفاظت کرتے ہیں اولًا ان پر کچھ
تھوتکار دیتے ہیں پھر وہ بال کسی محفوظ جگہ میں ڈالتے
ہیں۔“(مرآۃ المناجیح،جلد8،صفحہ196،نعیمی
کتب خانہ،گجرات)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم