
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر موبائل میں قرآن پاک موجود ہو تو کیا اس موبائل کو لے کرواش روم میں جاسکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگرموبائل جیب میں ہے تو اگرچہ اس میں قرآن پاک موجود ہو تب بھی اس کو واش روم میں لے کرجاسکتے ہیں، اسی طرح اگر موبائل جیب میں نہیں ہے، ہاتھ میں ہے مثلا اندھیرا ہے اورموبائل کی ٹارچ روشن کرکے واش روم جانا ہے تو اس میں بھی اگر موبائل کی اسکرین پر قرآن پاک کھلا ہوا نہیں ہے تو بھی لے کے جاسکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: 05
تاریخ اجراء: 02 ربیع الثانی 1442ھ / 18 نومبر 2020ء