
مجیب: مولانا جمیل
احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1098
تاریخ اجراء: 29صفرالمظفر1445 ھ/16ستمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کٹے ہوئے ناخنوں کو دفن کر دینا چاہیے، اگر دفن نہ
کرسکیں تو کسی محفوظ جگہ پر ڈال دینا چاہیے،اگر
انہیں پھینک دیا تب بھی کوئی حرج نہیں ہے، البتہ
بیت الخلاء یا غسل خانہ
میں پھینکنا مکروہ ہے،
کیونکہ اس سے بیماری پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
عالمگیری میں ہے:”فاذا قلم اظافره وجز اشعاره ينبغي ان
يدفنه فان رمي به فلا باس وان القاه في الكنيف او في المغتسل كره لانه يورث داء.“ترجمہ:جب کوئی شخص اپنے ناخن یا بال کاٹے تو
چاہئے کہ اسے دفن کردے ، اگر اسے پھینک دیا تو بھی کوئی
حرج نہیں ہے، اور اگر بیت الخلاء یا غسل خانہ میں
پھینکا تو ایسا کرنا مکروہ
ہے، کیونکہ اس سے بیماری پیدا ہوتی ہے۔(الفتاوی الھندیۃ،
جلد5، صفحۃ 358، مطبوعہ: کوئٹہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم