
مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3604
تاریخ اجراء:26شعبان المعظم 1446ھ/25فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
مفتیان اکرام سے ایک سوال ہے کہ سنت کے مطابق زلفیں رکھنے کا طریقہ با حوالہ ارشاد فرما دیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس کا سنت طریقہ یہ ہے کہ پورے سر کے بال آدھے کان یا کان کی لَو تک رکھے جائیں، یا زیادہ سے زیادہ اتنے کہ کندھوں کو چھونے لگیں، اور سر کے درمیان سے مانگ نکالی جائے۔البتہ کندھوں سے نیچے تک بال بڑھانا ناجائز و گناہ ہے کہ اس میں عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے، اور حدیث ِ پاک میں عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت کی گئی ہے۔
حدیث پاک میں ہے:”لعن الله المتشبهين من الرجال بالنساء، ولعن المتشبهات من النساء بالرجال“ترجمہ: اللہ تعالی کی لعنت ہوان مردوں پرجو عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیارکریں اوران عورتوں پرجومردوں کے ساتھ مشابہت اختیارکریں۔(المعجم الکبیر للطبرانی،ج11،ص252،مکتبہ ابن تیمیہ،القاھرۃ)
بہار شریعت میں ہے:”حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے موئے مبارک کبھی نصف کان تک (4)، کبھی کان کی لوتک ہوتے (5) اور جب بڑھ جاتے تو شانہ ٔ مبارک سے چھو جاتے۔(6) اور حضور ( صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) بیچ سر میں مانگ نکالتے۔“(بہار شریعت،ج3،حصہ16 ،ص586،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم