دو میں سے ایک بچہ نکلنے کے بعد آنے والا خون نفاس ہوگا؟

دو بچوں میں سے ایک بچہ نکال لیا، اب جو خون آئے وہ نفاس ہوگا یا نہیں؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1977

تاریخ اجراء:08ربیع الآخر1446ھ/12اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جوڑواں بچوں سے حاملہ خاتون کا ایک بچہ سات ماہ کاپیٹ میں  فوت ہوگیااور دوسرا بچہ زندہ  تھا، ڈاکٹرز نے مردہ بچے کو نکال دیا جبکہ زندہ بچہ  ابھی پیٹ میں ہے،  عورت کوخون آنا شروع ہوگیا، تو یہ خون نفاس کا ہوگا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں پہلے بچے کے نکلنے بعد اگر خون آنا شروع ہوگیا، تو اس پر  نفاس کے احکام جاری ہوجائیں گے اور نفاس کی  انتہائی مدت  یعنی 40دن کا  شمار بھی اسی وقت سے کیا  جائے گا،  نیز  بچہ کے  پیٹ میں فوت ہوجانے سےنفاس کے احکام  پر کوئی اثر نہیں پڑتا، کیونکہ بہرحال چاہے  بچہ زندہ پیدا ہو یا مردہ  جب اس کا کوئی عضو(جیسے ہاتھ، پاؤں، انگلیاں) بن چکا ہو(جوکہ فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق 120 دن کے بعد بن جاتا ہے) تو بچے  کے نکلتے ہی نفاس کے احکام جاری ہوجاتے ہیں۔

   تنویر الابصار مع الدر المختا ر میں ہے :(وسقط ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولا يستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوما(ولد) حكما (فتصير) المرأة (به نفساء)۔۔۔۔فإن لم يظهر له شيء فليس بشيء، والمرئي حيض إن دام ثلاثا وتقدمه طهر تام وإلا استحاض یعنی حمل ساقط ہوا اور اس کا کوئی عضو بن چکا تھا جیسے ہاتھ یا پاؤں یا انگلیاں یا ناخن یا بال، تو اس صورت میں وہ حکماً بچہ کہلائے گا اور عورت آنے والے خون کے ذریعے نفاس والی شمار ہوگی۔ یاد رہے کہ ایک سو بیس دن کے بعد ہی عضو کا بننا ظاہر ہوتا ہے۔۔۔  اور اگر اس حمل کا کوئی عضو ظاہر نہیں ہوا تھا تو اس صورت میں نفاس کا حکم نہیں ہوگا۔ البتہ اس صورت میں اگر یہ آنے والا خون تین دن تک جاری رہے اور اس سے پہلے پاکی کے پندرہ دن گزر چکے ہوں تو یہ خون حیض کا شمار ہوگا، ورنہ پھر استحاضہ کا شمار ہوگا۔(تنویرالابصار مع الدر المختار، جلد01،صفحہ551-549،مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً(

   بہارِ شریعت میں ہے:”جس عورت کے دو بچے جوڑواں پیدا ہوئے یعنی دونوں کے درمیان چھ مہینے سے کم زمانہ ہے، تو پہلا ہی بچہ پیدا ہونے کے بعد سے نفاس سمجھا جائے گا پھر اگر دوسرا چالیس دن کے اندر پیدا ہوا اور خون آیا، تو پہلے سے چالیس دن تک نفاس ہے پھر استحاضہ اور اگر چالیس دن کے بعد پیدا ہوا، تواس پچھلے کے بعد جو خون آیا، استحاضہ ہے، نفاس نہیں مگر دوسرے کے پیدا ہونے کے بعد بھی نہانے کا حکم دیا جائے گا۔“(بھارِ شریعت، جلد1، صفحہ378، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم