
مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری
فتوی نمبر:WAT-3416
تاریخ اجراء: 20جمادی الاخریٰ 1446ھ/23دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
سردیوں میں چولہے یا آگ سے گرم کیے ہوئے پانی سے غسل کرنا یا وضو کرنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سردیوں میں چولہے یا آگ سے گرم کیے ہوئے پانی سے غسل کرنا یا وضو کرنا، بالکل جائز ہے، اس میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں ہے،ہاں!اس کالحاظ ضرورہے کہ اتناگرم نہ ہوکہ کسی فرض یا سنت کی تکمیل نہ کرنےدے ،اگرکسی فرض کی تکمیل نہ ہوگی تووضووغسل نہ ہوگا اوراگرکسی سنت کی تکمیل نہ ہوئی تومکروہ ہوگا ۔
صحیح بخاری میں ہے" وَتَوَضَّأَ عُمَرُ بِالحَمِيمِ"ترجمہ: حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ گرم پانی سے وضو کرتے تھے۔(صحیح بخاری ،جلد01،صفحہ 50، دار طوق النجاۃ )
جن پانیوں سے وضو کرنا جائز ہے ،ان کاشمارکرتے ہوئے ،امام اہلسنت ،امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ فتاوی رضویہ میں تحریرفرماتے ہیں :" گرم پانی۔۔۔۔اقول: مگر اتنا گرم کہ اچھی طرح ڈالا نہ جائے تکمیل سنت نہ کرنے دے مکروہ ہے یونہی اتنا سرد اور اگر تکمیل فرض سے مانع ہو تو حرام اور وہ وضو نہ ہوگا۔"(فتاوی رضویہ،جلد02،صفحہ464،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم