
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
راستے میں چلتے پھرتے مٹی یا ریت آنکھ میں چلی جائے اور اس کی وجہ سے آنکھ میں پانی آجائے، تو کیا وہ نجاست غلیظہ ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مٹی یا ریت آنکھ میں چلی جائے،تو اس کی وجہ سے آنکھ سے نکلنے والا پانی نجس نہیں ہے اور نہ اس کی وجہ سے وضو ٹوٹے گا، کیونکہ آنکھ سے نکلنے والا وہ پانی ناقضِ وضو اور نجس ہوتا ہے جو کسی آنکھ کی بیماری یاآنکھ میں زخم کی وجہ سے بہہ کرنکلے، جبکہ ریت یا مٹی جانے کی وجہ سے آنکھوں سے نکلنے والا پانی کسی بیماری یا زخم کی وجہ سے نہیں نکلا، لہذا یہ نجس اور ناقضِ وضو بھی نہیں۔
فتاوٰی رضویہ میں ہے "جو سائل (بہنے والی) چیز بدن سے بوجہ علت (بیماری) خارج ہو، ناقض وضو ہے (وضو کو توڑنے والی ہے) مثلا: آنکھیں دکھتی ہیں یا جسے ڈھلکے کا عارضہ ہو، یا آنکھ، کان، ناف، و غیرہا میں دانہ یا، نا سور (ایسا زخم جس سے مسلسل مواد خارج ہو) یا کوئی مرض ہو، ان وجوہ سے جو آنسو، پانی بہے، وضو کا ناقض ہوگا۔" (فتاوی رضویہ، جلد 01، صفحہ 349، مطبوعہ رضا فاونڈیشن، لاہور)
بہارِ شریعت میں ہے "آنکھ دکھتے میں جو آنسو بہتا ہے نجس و ناقض وضو ہے۔" (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 310، مکتبۃا لمدینہ)
تحفۃ الفقہاء میں ہے
و أما إذا كان الخروج من غير السبيلين فإن كان الخارج طاهراً مثل الدمع و الريق و المخاط و العرق و اللبن و نحوها لا ينقض الوضوء بالإجماع
ترجمہ: جب غیر سبیلین سے خارج ہونے والی چیز پاک ہومثلا آنسو، تھوک، رینٹھ، پسینہ، دودھ وغیرہ تو بالاجماع ان چیزوں سے وضونہیں ٹوٹے گا۔ (تحفة الفقهاء، کتاب الطھارۃ، باب الحدث، جلد 01، صفحہ 18، دار الكتب العلمية، بيروت)
درِ مختار میں ہے
و کل (ما لیس بحدث لیس بنجس)
ترجمہ: جسم سے نکلنے والی ہر وہ چیز جوحدث کو لازم نہیں کرتی، وہ نجس بھی نہیں ہوتی۔ (الدر المختار مع رد المحتار، جلد 1، صفحہ 294، مطبوعہ کوئٹہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3955
تاریخ اجراء: 27 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 24 جون 2025 ء