
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
بچے کا پیشاب کتنی عمر تک ناپاک ہوتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بچہ اگرچہ ایک دن کا ہو، اس کا پیشاب ناپاک ہوتا ہے، اور بعض لوگوں میں جو یہ مشہور ہے کہ دودھ پیتے بچے کا پیشاب ناپا ک نہیں ہوتا، یہ محض غلط و جہالت ہے کہ حدیثِ پاک میں مطلقاً پیشاب سے بچنے کی تعلیم فرمائی ہے۔ حضورنبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا:
"استنزهوا من البول، فإن عامة عذاب القبر منه"
ترجمہ: پیشاب کے چھینٹوں سے بچو کہ عموماً عذاب ِ قبر اسی وجہ سے ہوتا ہے۔ (سنن دار قطنی، رقم الحدیث 464، ج 1، ص 232، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)
فتاوی ہندیہ میں ہے
"كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط و البول و المني۔۔۔۔ كذلك بول الصغير و الصغيرة أكلا أو لا"
ترجمہ: بدنِ انسان سے نکلنے والی وہ چیزیں جو غسل یا وضو کو واجب کردیتی ہیں نجاست غلیظہ ہیں جیسے پاخانہ، پیشاب، منی۔ اسی طرح بچے یا بچی کا پیشاب بھی نجاست غلیظہ ہے خواہ وہ بچے کھاتے ہوں یا نہ کھاتے ہوں۔ (الفتاوی الھندیۃ، جلد 1، صفحہ 46، دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں ہے "دودھ پیتے لڑکے اورلڑکی کا پیشاب نَجاستِ غلیظہ ہے۔ یہ جو اکثر عوام میں مشہور ہے کہ دودھ پیتے بچوں کا پیشاب پاک ہے محض غلط ہے۔" (بہار شریعت، جلد1، حصہ 2، صفحہ 390، مکتبۃ المدینہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3841
تاریخ اجراء: 16 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ / 14 مئی 2025 ء