
مجیب: مولانا سید مسعود علی
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1212
تاریخ اجراء: 20جمادی الثانی1445
ھ/03جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر اچھی طرح
دھولیا اورنجاست زائل کرلی پھر بھی بو نہ جائے مشکل سے بُو جائے
گی تو ہاتھ پاک ہوجائے گا صابن
وغیرہ سےدھونا ضروری نہیں۔
بہار شریعت
میں ہے: ”اگر نَجاست دور ہو گئی مگر اس کا کچھ اثر رنگ یا بُو
باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا لازم ہے، ہاں اگر اس کا اثر بدقّت جائے
تو اثر دور کرنے کی ضرورت نہیں تین مرتبہ دھولیا پاک ہو
گیا،صابون یا کھٹائی یا گرم پانی سے دھونے کی
حاجت نہیں۔“(بہارِ شریعت،جلد1،صفحہ 397،
مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم