بچے کو استنجا کروانے سے وضو کا شرعی حکم

چھوٹے بچے کو استنجا کروانے سے وضو نہ ٹوٹنے کا مسئلہ

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا چھوٹے بچے کو استنجا کروانے (اس کی شرمگاہ ہاتھ سے دھونے) سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

چھوٹے بچے کو استنجا کروانے ( اس کی شرمگاہ ہاتھ سے دھونے) سے ہمارے (احناف کے) نزدیک وضو نہیں ٹوٹتا؛ کیونکہ ہمارے نزدیک اپنی یادوسرے کی شرمگاہ چھونا شرعاً ناقض وضو نہیں۔ البتہ! اس کے بعد نئے سرے سے وضو کر لینا مستحب ہے؛ کہ شوافع کے نزدیک ہتھیلی یاکسی انگلی کے پیٹ کے ساتھ کسی انسان (مردیاعورت، بچہ یابچی)کی اگلی یاپچھلی شرمگاہ چھوجائے تواس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور جس بات سے کسی امام مجتہدکے مذہب میں وضو ٹوٹ جاتا ہے، اس کی وجہ سے ہمارے مذہب میں دوبارہ وضو کرنا مستحب ہوتا ہے۔

علامہ نور الدین ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:

"و لا ينقض الوضوء مس ذكره أو ذكر غيره مطلقا"

ترجمہ: اپنے یا کسی اور کے عضو خاص کو چھونا مطلقاً وضو نہیں توڑتا۔ (فتح باب العنایة شرح النقایة، کتاب الطهارة، جلد 1، صفحه 70، دار الأرقم، بیروت)

فتاوی عالمگیری میں ہے

"مس ذكره أو ذكر غيره ليس بحدث عندنا"

ترجمہ: اپنے یا کسی اور کے مخصوص مقام کو چھونا ہمارے نزدیک حدث (وضو توڑنے والی چیز) نہیں۔ (الفتاوی الهندیة، كتاب الطهارة، الباب الثاني في الغسل، جلد 1، صفحه 13، دار الفکر، بیروت)

فتاوی رضویہ میں مستحب وضو شمار کرتے ہوئے فرمایا: "ہتھیلی یا کسی اُنگلی کا پیٹ اپنے یا دوسرے کے ستر غلیظ (یعنی مرد یا عورت کی اگلی یا پچھلی شرمگاہ) کو بے حائل (یعنی بغیرکسی آڑ کے) چھُو جانا، اگرچہ وہ دوسرا آدمی کتنا ہی چھوٹا بچّہ یا مردہ ہو۔۔۔۔۔۔ اور ان کے سوا اور بہت صورتیں ہیں، اور ایک اصل کلی یہ ہے کہ جس بات سے کسی اور امام مجتہد کے مذہب میں وضو جاتا رہتا ہے، اُس کے وقوع سے ہمارے مذہب میں اعادہ وضو مستحب ہے۔" (فتاوی رضویہ، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 968 ، 969، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3911

تاریخ اجراء: 14 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 11 جون 2025 ء