بارش کے پانی سے وضو کرنا کیسا؟

بارش کے پانی سے وضو کر نے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

بارش کا پانی ڈرم میں ڈالا، کیا اب اس سے فرض وضو کرسکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

بارش کے پانی سے وضو ہوجاتا ہے، لہٰذا اگر بارش کا پانی کسی پاک برتن وغیرہ میں جمع کرلیا جائے، تو اس سے وضو کیا جاسکتا ہے۔

بارش کے پانی سے وضو ہوجانے کے متعلق تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے

(یرفع الحدث) مطلقاً(بماء مطلق۔۔ ۔ کماء سماء و أودية و عيون و آبار و بحار)

ترجمہ: مطلق پانی سے مطلقاً حدث دور ہوجاتا ہے، جیسے بارش، ندیوں،  چشموں، کنووں اور سمندروں کا پانی۔(تنویر الابصار مع الدر المختار، صفحہ 30، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

بہار شریعت میں ہے ”مینھ، ندی، نالے، چشمے، سمندر، دریا، کوئیں اور برف، اولے کے پانی سے وُضو جائز ہے۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 329، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4227

تاریخ اجراء: 22ربیع الاول1447ھ/16 ستمبر2025ء