
مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-530
تاریخ اجراء: 07 رجب المرجب 1443ھ/09فروری2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
باتھ روم جس میں
صرف غسل کیا جاتا ہو ، اس میں استنجا خانہ اور ٹوائلٹ نہ ہو تو اس میں
بسم اللہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ایسے باتھ روم میں وضو و غسل
سے پہلے بسم اللہ شریف پڑھ سکتے ہیں جبکہ وہاں کوئی گندگی
وغیرہ نہ ہو۔البتہ غسل میں
کپڑے اتارنے سے پہلے پڑھے کہ ستر کھلا ہونے کی حالت میں بسم
اللہ نہیں پڑھیں گے کہ بے ادبی
ومکروہ ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم