بازار سے لئے گئے نئے برتن پاک کرنا ضروری ہے؟

بازار سے لئے جانے والے نئے برتنوں کو پاک کرنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس بارے میں کہ بازار سے جو سامان پینے کے استعمال کے لیے لیا جاتا ہے مثلاً: مٹی کے برتن، کپ، گلاس، جگ وغیرہ، کیا اُن کو پاک کرنے کے لیے کلمہ پڑھنا ضروری ہوتا ہے یا ایسے ہی دھونے سے پاک ہو جائیں گے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

شرعی اُصول یہ ہے کہ اشیا میں اصل طہارت ہے یعنی جب تک کسی چیز کے ناپاک ہونے کا یقین نہ ہو، اُس وقت تک وہ چیز پاک ہی سمجھی جائے گی، محض شک و شبہ کی وجہ سے کسی چیز کو ناپاک نہیں کہا جائے گا۔

لہذا پوچھی گئی صورت میں حکم یہ ہے کہ اگر بازار سے خریدے گئے برتن پر کوئی نجاست لگنا معلوم نہ ہو، تو ایسی صورت میں وہ برتن پاک شمار کئے جائیں گے، اُنہیں پاک کرنا ضروری نہیں ہوگا۔ البتہ! اگر معلوم ہو کہ برتن پر نجاست لگی ہے، تو اس صورت میں اُسے پاک کرنا ضروری ہے لیکن پاک کرنے کے لیے کلمہ پڑھنا ضروری نہیں ہے، فقط دھونے وغیرہ سے ہی پاک ہو جائے گا۔

برتن پاک کرنے کا طریقہ:

اگر وہ برتن مسام والے نہیں ہیں یعنی نجاست ان میں جذب نہ ہوتی ہو جیسے شیشے، چینی، لوہے، تانبے، پیتل وغیرہ دھاتوں کے برتن اور مٹی کے پرانے استعمالی چکنے برتن، تو ان کو تین بار دھو لینا کافی ہے، اس کی بھی ضرورت نہیں کہ اسے اتنی دیر تک چھوڑ دیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے۔ بلکہ ان کودھونا بھی ضروری نہیں، اگر کپڑے وغیرہ سے اس قدر پونچھ لیا جائے کہ اثر بالکل جاتا رہے توپاک ہو جاتے ہیں۔

اور اگر برتن مسام والے ہوں جیسے مٹی کے نئےبرتن توان کے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ:ا نھیں تین بار دھوئیں اور ہر بار اتنی دیر تک چھوڑ دیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے۔ (ملخص از بہار شریعت، ج 01، حصہ 02، ص 399، 400، مکتبۃ المدینہ)

الاشباہ والنظائرمیں ہے

شك في وجود النجس فالأصل بقاء الطهارة

ترجمہ: نجاست کے پائے جانے میں شک ہواتواصل طہارت کاباقی ہوناہے۔ (الاشباہ و النظائر، ص 49، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

فتاوی رضویہ میں ہے"شریعتِ مطہرہ میں طہارت وحلت اصل ہیں اور ان کاثبوت خود حاصل کہ اپنے اثبات میں کسی دلیل کا محتاج نہیں اور حرمت و نجاست عارضی کہ ان کے ثبوت کو دلیلِ خاص درکار اور محض شکوک وظنون سے اُن کا اثبات ناممکن۔" (فتاوی رضویہ، جلد 4، صفحہ 476، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4140

تاریخ اجراء: 23 صفر المظفر 1447ھ / 18 اگست 2025ء