
مجیب: مولانا سید مسعود علی
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1205
تاریخ اجراء: 18جمادی الثانی1445
ھ/01جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بلی کا جوٹھا مکروہ ہے، بلی کے جوٹھے
پانی سے وضوکیا، تو وضو ہوجائے گا،ہاں اگر دوسراغیر مکروہ
پانی موجود ہے تو اس جوٹھے پانی سے وضو کرنامکروہ یعنی
ناپسندیدہ ہے ۔
بہارِ شریعت میں ہے:”گھر میں رہنے والے
جانور جیسے بلی ، چوہا، سانپ ، چھپکلی کا جھوٹا مکروہ ہے۔“(بہارِ شریعت، جلد1،صفحہ 343،مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
اسی میں ہے:”اچھا پانی ہوتے ہوئے مکروہ
پانی سے وضو و غسل مکروہ اور اگر
اچھا پانی موجود نہیں ، تو کوئی حرج نہیں اسی طرح
جھوٹے کا کھانا پینا بھی مالدار کو مکروہ ہے ، غریب محتاج کو
بلا کراہت جائز۔“(بہارِ
شریعت،جلد1،صفحہ 343، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم