جس کارپیٹ کی پاکی ناپاکی معلوم نہ ہو اس پر نماز پڑھنا

جس کارپیٹ کی پاکی و ناپاکی کا علم نہ ہو اس پر نماز پڑھنے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

مکہ شریف کے ہوٹل میں جو کارپیٹ بچھا ہوتا ہے اور یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ پاک ہے یا ناپاک، تو ایسے کارپیٹ پر نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

شرعی اُصول یہ ہے کہ اشیا میں اصل طہارت ہے یعنی جب تک کسی چیز کے ناپاک ہونے کا یقین نہ ہو، اُس وقت تک وہ چیز پاک ہی شمار کی جائے گی، محض شک وشبہ کی وجہ سے کسی چیز کو ناپاک نہیں کہا جائے گا۔ لہذا کارپیٹ پر جب ظاہرا کوئی ناپاکی نہیں اور ناپاک ہونے کا یقینی علم حاصل نہیں تو محض شک و شبہ سے اسے ناپاک قرار نہیں دیا جا سکتا، وہ پاک ہی شمار ہوگا، اور اس پر نما ز پڑھنا درست ہو گا۔

ملک العلماء علامہ ابوبکر کاسانی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ”لاینجس بالشک“ ترجمہ: شک کی بنیاد پر کوئی چیز نجس نہیں ہو تی۔ (بدائع الصنائع، جلد1، صفحہ73، دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

فتاوی رضویہ میں ہے ”شریعتِ مطہرہ میں طہارت وحلت اصل ہیں اور ان کاثبوت خود حاصل کہ اپنے اثبات میں کسی دلیل کا محتاج نہیں اور حرمت ونجاست عارضی کہ ان کے ثبوت کو دلیلِ خاص درکار اور محض شکوک وظنون سے اُن کا اثبات ناممکن۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 4، صفحہ 476، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابو بکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4420

تاریخ اجراء: 19جمادی الاولی1447 ھ/11نومبر2025 ء