
مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3710
تاریخ اجراء:10شوال المکرم 1446ھ/09اپریل2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
گھر میں چھوٹے بچے ہوتے ہیں جو بار بار نجاست کردیتے ہیں اور اگر اسے بار بار دھویا جائے تو بچے بیمار پڑ جاتے ہیں اور ڈاکٹرز بھی منع کرتے ہیں ٹھنڈ سے بچانے کے لیے،اس صورتحال میں تو بچے ہمیشہ ناپاک ہوتے ہیں تو اب ایسی حالت میں پاکی کا کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بدن سے نجاست دُور کرنے میں دھونا یعنی پانی وغیرہ بہانا شرط نہیں بلکہ اگر پاک کپڑا وغیرہ پانی میں بھگوکر اس قدر پونچھیں کہ نجاست مرئیہ(ایسی نجاست جو خشک ہونے کے بعد بھی نظر آتی ہے جیسے پاخانہ وغیرہ) لگی ہے تو اس کا اثر نہ رہے مگر اُتنا جس کو زائل کرنے میں مشقت ودشواری ہو اور غیر مرئیہ (جو خشک ہونے کے بعد نظر نہیں آتی جیسے پیشاب وغیرہ) لگی ہے تو غالب گمان ہوجائے کہ اب باقی نہ رہی اور ہر بار کپڑا وغیرہ تازہ لیں یا اُسی کو پاک کرلیا کریں تو بدن پاک ہوجائےگا اگرچہ ایک قطرہ پانی کا نہ بہے۔
بدن ناپاک ہو جائے ، تو پانی سے دھونے کے علاوہ دوسرے طریقوں سے بھی پاک ہو سکتا ہے ، اس کی تفصیل ذکر کرنے کے بعد علامہ شمس الدین محمد ابنِ امیر حاج رحمۃ اللہ علیہ حلبۃ المجلی میں فرماتے ہیں : ”اعلم بانھم صرحوا کما فی الخلاصۃ و کما یشیر الیہ ما نقلناہ اٰنفا من الخانیۃ بان الحکم بالطھارۃ فی ھذہ الفروع تفریع علی ان الطھارۃ للبدن من النجاسۃ الحقیقیۃ یکون بغیر الماء من المائعات الطاھرات ۔۔۔ فی محیط الشیخ رضی الدین : ولومسح موضع المحجمۃ بثلاث خرقات رطبات نظاف اجزأہ من الغسل ، لانہ عمل عمل الغسل ، ملخصا “ ترجمہ : جان لو کہ فقہائے کِرام نے اس بات کی تصریح کی ہے ، جیسا کہ خلاصۃ الفتاوی میں ہے اور جیسا کہ اس کی طرف وہ مسائل اشارہ کرتے ہیں ، جنہیں ہم نے ابھی فتاوی قاضی خان سے نقل کیا ہے کہ ان مسائل میں طہارت یعنی جسم کی پاکی کے حکم کی بنیاد اس بات پر ہے کہ جسم حقیقی نجاست سے پانی کے علاوہ دوسری بہنے والی پاک چیزوں کے ذریعے بھی پاک ہو جاتا ہے اور شیخ رضی الدین رحمۃ اللہ علیہ کی محیط میں ہے : اور اگر پچھنے لگانے (یعنی حِجامہ) کی جگہ کو کپڑے کے تین گیلے پاک ٹُکڑوں سے پُونچھا (یعنی مل کر صاف کیا) ، تو یہ اسے دھونے کے قائم مقام ہے ، کیونکہ اس نے دھونے کا عمل ہی کیا ہے ۔(حلبۃ المجلی فی شرحِ منیۃ المصلی ، ج1 ، ص517 ، مطبوعہ دار الکتب العمیہ ، بیروت)
فتاوی رضویہ میں ہے "یہ مسئلہ اگرچہ ہمارے ائمہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم میں مختلف فیہ اور مشایخ فتوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم میں معرکۃ الآرا رہا ہے مگر فقیر غفراللہ تعالٰی اسی پر فتوٰی دیتا ہے کہ بدن سے نجاست دُور کرنے میں دھونا یعنی پانی وغیرہ بہانا شرط نہیں بلکہ اگر پاک کپڑا پانی میں بھگوکر اس قدر پونچھیں کہ نجاست مرئیہ ہے تو اس کا اثر نہ رہے مگر اُتنا جس کا ازالہ شاق ہو اور غیر مرئیہ ہے تو ظن غالب ہوجائے کہ اب باقی نہ رہی اور ہر بار کپڑا تازہ لیں یا اُسی کو پاک کرلیا کریں تو بدن پاک ہوجائیگا اگرچہ ایک قطرہ پانی کا نہ بہے یہ مذہب ہمارے امام مذہب سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ہے ۔۔۔۔تو حاصلِ امامِ مذہب رضی اللہ تعالٰی عنہ یہ قرار پایا کہ بدن سے ازالہ نجاستِ حقیقیہ پانی لعاب دہن خواہ کسی مائع طاہر سے ہو دھوکر خواہ پُونچھ کر کہ اثر نہ رہے مطلقاً کافی وموجبِ طہارت ہے۔“(فتاوی رضویہ، ج04، ص464،469،470،رضافاونڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟