
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1095
تاریخ اجراء: 27صفرالمظفر1445 ھ/14ستمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دریا کے پانی سے وضو وغسل کیا جا سکتا ہے۔اور صاف
پانی موجود ہو یا نہ ہو بہر
صورت دریا کاپانی پینا
جائز ہے۔
بہار شریعت میں ہے: ”مینھ، ندی،
نالے، چشمے، سمندر، دریا، کوئیں اور برف، اولے کے پانی سے وُضو
جائز ہے۔“
(بہار شریعت،جلد1،صفحہ329،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
دریا
سے الگ جو کھڑا پانی ہے ، وہ
بھی پاک ہی ہے البتہ اگر اس میں نَجاست گر جانے کی یقینی
معلومات حاصل ہوں تو الگ احکام ہوں گے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم