
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1236
تاریخ اجراء: 23جمادی الاول1445 ھ/08دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کرسی ، گاڑی یا
جہاز وغیرہ کی
سیٹ پر بیٹھے بیٹھے کسی کو نیند آجائے
جبکہ اس شخص کے سرین بھی جمے ہوئے ہوں (یعنی اس
کرسی یا سِیٹ کی بناوٹ ایسی ہو کہ
بیٹھنے کی صورت میں اس پر
دونوں سرین اچھی طرح جم جاتے ہوں) تو اس صورت میں
نیند آنے سے وضو نہیں ٹوٹتا کہ یہ صورت غافل ہوکر سونے سے مانع
ہے۔
ہاں اگر کوئی شخص اس طرح سویا کہ اس کے
سرین خوب جمے ہوئے نہ تھے تو ایسی صورت میں وضو ٹوٹ جائے
گا۔
بہارِ شریعت میں ہے:” سو جانے سے وُضو جاتا
رہتا ہے بشرطیکہ دونوں سرین خوب نہ جمے ہوں اور نہ ایسی
ہیأت پر سویا ہو جو غافل ہو کر نیند آنے کو مانع
ہو۔۔۔دونوں سُرین زمین یا کرسی
یا بنچ پر ہیں اور دونوں پاؤں ایک طرف پھیلے ہوئے
یا دونوں سرین پر بیٹھا ہے اور گھٹنے کھڑے ہیں اور ہاتھ
پنڈلیوں پر محیط ہوں خواہ زمین پر ہوں۔۔۔تو
ان سب صورتوں میں(سونے سے)وُضو نہیں جائے گا۔“(بہارِ شریعت،
جلد01، صفحہ 307، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)
نوٹ : سیٹ پر محض اُونگھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا
۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم